ڈاکٹر ذاکر نائیک نے کہاہے کہ ہمیں مکمل اسلام کو فالو کرنا ہوگا،آج کے مسلمانوں کی یہ حالت اس وجہ سے ہے کیونکہ ہم قرآن و احادیث سے دور ہیں، جو غزہ میں ہو رہاہے وہ سارے انسانوں کا امتحان ہے ، غزہ کے لوگ پاس ہو رہے ہیں، ہم فیل ہو رہے ہیں۔
معروف سکالر ڈاکٹر ذاکر نائیک نے سماء نیوز کے پروگرام میں سینئر صحافی ندیم ملک سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ دنیا کے خاتمے کی نشانیوں کو دو حصوں میں تقسیم کیا گیاہے ، ایک وہ جو چھوٹی نشانیاں ہیں اور ایک وہ جو بڑی ہیں ، دنیا کے خاتمے سے متعلق قرآن و حدیث کی روشنی میں کئی نشانیاں ہیں ۔
انہوں نے کہا کہ میں نے فیس بک پر کہا کہ ایسی 87 چھوٹی نشانیاں ہیں ، یہ تمام قرآن اور احادیث میں موجود ہیں ، ان میں سے دو تہائی سے زیادہ سامنے آ چکی ہیں، سب سے پہلی نشانی آخری نبی حضرت محمد ﷺ کا آنا ہے ۔
ڈاکٹر ذاکر نائیک نے کہا کہ بڑی نشانیوں میں 10 نشانیاں ہیں جو کہ ایک تسلسل میں ظاہر ہوں گے ، اس میں کوئی اختلاف نہیں ہے ، حضرت مہدی حسنؑ ، عیسیٰ علیہ اسلام، یاجوج ماجوج ، دجال ، سورج مغرب سے نکلے گا، اس طرح سے دس بڑی علامات ہیں ۔
ندیم ملک نے سوال کیا کہ فلسطین ، لبنان اور دنیا کے حالات دیکھیں تو یہ کس طرف جارہے ہیں؟
ڈاکٹر ذاکر نائیک نے کہا کہ اللہ کے نبی ﷺنے فرمایا کہ ایک وقت آئے گا کہ سب لوگ مسلمانوں پر ٹوٹ پڑیں گے ، صحابہ نے پوچھا کہ اس وقت مسلمان کیا تعداد میں کم ہوں گے ، تو انہوں نے جواب دیا کہ مسلمانوں کی تعداد بہت زیادہ ہو گی لیکن وہ مال اور دنیا سے محبت کریں گے اور موت سے ڈریں گے ۔
ڈاکٹر ذاکر نائیک کا کہناتھا کہ مسلم امہ متحد ہو جائے اور قرآن سنت پر عمل کرے تو غالب آجائیں گے ، غزہ میں ایک عورت کا بیٹا شہید ہور ہاہے تو وہ کہتی ہے کہ اگر اللہ مجھے دس بیٹے دے تو میں وہ بھی اس کی راہ میں دوں گی، ، جو غزہ میں ہو رہاہے وہ سارے انسانوں کا امتحان ہے ، غزہ کے لوگ پاس ہو رہے ہیں، ہم فیل ہو رہے ہیں، غزہ کے لوگ 95 فیصد نمبروں سے پاس ہونے والے ہیں اور ہم 99 فیصد نمبروں سے فیل ہونے والے ہیں ۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں مکمل اسلام کو فالو کرنا ہوگا،آج کے مسلمانوں کی یہ حالت اس وجہ سے ہے کیونکہ ہم قرآن و احادیث سے دور ہیں ۔ دین کو مکمل طور پر بہت کم لوگ فالو کر رہے ہیں ، دین پر مکمل چلنے والے ہمیشہ خوش رہتے ہیں ۔جو آدمی غزہ کیلئے بات کر ے اور نماز نہ پڑھے تو کیا فائدہ ؟ نماز پڑھنے مسجد جاتے نہیں اور کہتے ہیں کہ فلسطین کیلئے جان دینے کو تیار ہوں ۔
انہوں نے کہا کہ 8ویں صدی میں مسلمان پوری دنیا میں سب سے اوپر تھے لیکن خرابی اس وقت ہوئی جب ہم قرآن و سنت سے دور جانے لگے ، آج ہمارے پاس پیسہ ہے ، سب سے امیر مسلمان ہیں ، لیکن ہم دین پر عمل نہیں کرتے ۔ہر آدمی دین کو سلیکٹیو فالو کررہاہے اور سمجھتا ہے کہ مکمل فالو کر رہاہوں ۔