پاکستان ینگ لائرز فورم فار جوڈیشل ریفارمز نیشنل نے آئینی عدالت کے قیام کی مجوزہ ترمیم کی حمایت کا اعلان کردیا۔
ارسلان ایاز ایڈوکیٹ کا کہنا ہے کہ پاکستان ینگ لائیریز فورم فار جوڈیشل ریفارمز ملک میں نظام عدل کی بہتری کی پرامن ، غیر سیاسی جدوجہد کر رہا ہے،پاکستان میں جوڈیشل ریفارمز وقت کی اہم ضرورت ہے،جوڈیشل ریفارمز کےحوالے سے حالیہ دنوں چند اقدامات کیے گئے ، پارلیمنٹ میں مجوزہ 26 ویں آئینی ترمیم پر بات ہو رہی ہے ۔
یہ خوش آئند ہے کہ پارلیمان آئین پاکستان کے دائرے میں رہتے ہوئے اپنے مینڈیٹ کے مطابق جوڈیشل ریفارمز پرکام کر رہا ہے،مجوزہ 26 ویں آئینی ترمیم عدالتی نظام میں بہتری کی طرف ایک اچھی کاوش ہے،مجوزہ26 ویں آئینی ترمیم میں آئینی عدالتوں کے قیام کی بات ہو رہی ہے،آئینی عدالتوں کے قیام کا مجوزہ فیصلہ عدالتی نظام کی مضبوطی کا باعث بنے گا جس کا خیر مقدم کرتے ہیں،
ارسلان ایاز نے مزید دنیا کے 70 ممالک میں آئینی عدالتیں موجود ہیں،آئینی عدالتیں سپریم کورٹ کے علاوہ کام کرتی ہیں اور ان کے ججز پارلیمانی عمل کے ذریعے Fix Tenure کے لئے لگائے جاتے ہیں ۔آئین کے آرٹیکل 239 کے مطابق پاکستان کی پارلیمنٹ دو تہائی اکثریت سے آئینی ترمیم کر سکتی ہے ۔1973 کے آئین میں اب تک 25 ترامیم کی گئی ۔ جن میں سے کوئی ترمیم بھی آئین سے متصادم نہیں ہے ۔
مجوزہ 26 ویں آئینی ترمیم میں آئین کے آرٹیکل 17،48،51،63A ,106 ،175،175A , 181,185,186187 ,200 اور دیگر میں ترمیم کی بات ہو رہی ہے،مجوزہ آئینی عدالتیں آرٹیکل 184 اور 186 کے متعلقہ کیسز دیکھیں گی۔یہ عدالتیں بنیادی حقوق، Intra Governamental disputes , human rights سمیت کیسز دیکھیں گی۔
آئینی عدالتوں کے قیام سے سپریم کورٹ پر بوجھ کم ہو گا ، اس وقت سپریم کورٹ میں 60 ہزار سے زاہد کیسز پینڈنگ ہیں ،ججز کے تبادلے کا معاملہ بھی ایک عرصہ سے لیگل اور پولیٹیکل سرکلز میں زیر بحث رہا ہے،مجوزہ آئینی عدالتیں اسلام آباد لے علاوہ صوبائی سطح پر بھی قائم کی جائیں۔آئینی عدالتوں میں 40 فیصد ججز سپریم کورٹ کے سنئیر وکلا میں سے لئے جائیں،ہائیکورٹ کے ججز کی ٹرانسفر کے لئے آرٹیکل 200 میں ترمیم کی جا سکتی ہے اور ایسا کرنے سے نظام میں بہتری لائی جا سکتی ہے۔