وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کا کہنا ہے کہ مجھ سمیت پوری کابینہ تنخواہ نہیں لے رہی ، کوئی منی بجٹ نہیں آئے گا، شرح سود مزید نیچے آئے گی اور جن افراد پر ٹیکس کا بوجھ ڈالا گیا ہے اسے کم کیا جائے گا، نان فائلرز گاڑیاں اور پراپرٹی نہیں خرید سکیں گے ، نہ بینک اکاؤنٹس کھول سکیں گے۔
سماء کو دیئے گئے خصوصی انٹرویو کے دوران گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کا کہنا تھا کہ صوبوں کے ساتھ نئے قومی مالیاتی معاہدے پر دستخط ہوگئے ہیں ، تمام وزرائے اعلیٰ نے نئے قومی مالیاتی معاہدے پر تعاون کیا ، معاہدے پر خیبرپختونخوا نے سب سے پہلے اور وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور نے بہت تعاون کیا، معاہدے کے تحت صوبے اپنے ریونیو میں اضافہ کریں گے۔
وفاقی وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ پچھلے مالی سال میں معاشی استحکام آیا ، کریڈٹ ریٹنگ مستحکم ہوئی ، شرح سود بھی کم ہوتی جائے گی ، ترسیلات زر میں بھی اضافہ ہوا ہے ، اسٹیٹ بینک اوپن مارکیٹ آپریشن کر رہا ہے یہ بہت ضروری ہے۔
وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ زراعت میں گندم اور گنے کی سپورٹ پرائس کا نظام مرحلہ وار ختم کیا جائے گا ، پی ایس ڈی پی کے کچھ منصوبوں میں صوبے اپنے حصے کا بوجھ اُٹھائیں گے، ایگری کلچر انکم ٹیکس کے نفاذ کا طریقہ کار وضع کیا جارہا ہے ، تمام صوبے زرعی انکم ٹیکس کا نفاذ کریں گے ، دیکھنا ہے صوبوں میں کیسے ٹیکس میں یکسانیت آسکتی ہے۔
محمد اورنگزیب کا کہنا تھا کہ ہول سیلرز ، ڈسٹری بیوٹرز ، رئیل اسٹیٹ کو ٹیکس نیٹ میں لائیں گے، یوٹیلیٹی اسٹور کے بجائے بی آئی ایس پی کے ذریعے ڈائریکٹ سبسڈی دینی چاہیے ، یکم جولائی 2024 سے بھرتی افراد پر کنٹری بیوٹری پنشن اسکیم کا اطلاق ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ ستمبر میں مجموعی ٹیکس ریٹرنز کی تعداد بھی دگنی ہوئی، نان فائلرز گاڑیاں اور پراپرٹی نہیں خرید سکیں گے ، نہ بینک اکاؤنٹس کھول سکیں گے، نان فائلرز کا ڈیٹا ہمارے پاس ہمیشہ سے تھا ، استعمال نہیں کر رہے تھے ، نان فائلر اب میوچل فنڈ میں سرمایہ کاری بھی نہیں کرسکیں گے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ چین سے کہا ہے ڈالر کے بجائے چینی روپے میں قرضے طویل مدت میں واپس لیں، آئی پی پیز کے ساتھ بات چیت بھی شروع کردی ۔