سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ عدلیہ میں مداخلت سے آئینی بحران پیدا ہونے کا خدشہ ہے، وہ وقت دور نہیں جب پاکستان میں بھارت کی طرز پر ججز پریس کانفرنس کریں گے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ میں ایگزٹ کنٹرول لسٹ سے متعلق کیس کی سماعت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری نے حکومت پر عدلیہ میں مداخلت کرنے اور سپریم کورٹ کو محدود کرنے کی کوششوں کا الزام عائد کیا۔
فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ میں تبدیلیاں آئین میں مداخلت کے مترادف ہیں اور اس حوالے سے سپریم کورٹ کے فل کورٹ اجلاس کی ضرورت تھی تاکہ ججز اپنی رائے دے سکیں۔
انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ اگر بینچز کی تشکیل کا اختیار اپنے ہاتھ میں لے گی تو سپریم کورٹ کی خودمختاری متاثر ہوگی۔
جسٹس منیب اختر اور اعجاز الاحسن کی اس معاملے پر دی گئی رائے کو درست قرار دیتے ہوئے فواد چوہدری نے حکومت کی عدلیہ میں مبینہ مداخلت کو تنقید کا نشانہ بنایا۔
فواد چوہدری نے مزید کہا کہ عدلیہ کو محکوم بنانے کی کوششیں کی جا رہی ہیں جو ملک میں آئینی اور عدالتی بحران کو مزید بڑھا سکتی ہیں، عدلیہ اور وکلاء کو اس معاملے پر لازمی ردعمل دینا چاہیے اور حکومت کو ان ترامیم سے پیچھے ہٹنا چاہیے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ اگر پاکستانی ججز پر مزید دباؤ ڈالا گیا تو ممکن ہے کہ وہ بھی بھارتی ججز کی طرح پریس کانفرنس کرنے پر مجبور ہو جائیں گے۔