خیبرپختونخوا اسمبلی کی فوجی افسران کے کورٹ مارشل کی قرارداد اور علی امین گنڈاپور کے بیان پر سخت رد عمل سامنے آیا ہے۔
خیبرپختونخوا اسمبلی نے ایک قرارداد منظورکی،جس میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ ایسے فوجی افسران کا کورٹ مارشل کیا جائے جنہوں نے گزشتہ دو سالوں میں دیگر قومی اداروں کے معاملات میں مداخلت کرکے آئین اور اپنے حلف کی خلاف ورزی کی ہے۔ اسپیکر بابر سلیم سواتی کی زیر صدارت اجلاس میں اپوزیشن کے 12 ارکان کے چیلنج کےدرمیان قرارداد کی منظوری مشکوک انداز سے دی گئی۔
اس قابل مذمت قرار داد کے پس پردہ چھپے مذموم مقاصد کو سمجھنے کیلئے ضروری ہے کہ خیبرپختونخوا میں پی ٹی آئی گزشتہ دس سال سے زائد عرصے سے برسراقتدار ہے اور اس عرصہ میں کوئی ایک عوامی مسئلہ بھی یہ نااہل اور ملک دشمن جماعت حل نہیں کرسکی۔
خیبرپختونخوا اس وقت دہشتگردی سے سب سے زیادہ متاثرہ صوبہ ہے، یہاں پر امن و امان کی صورتحال تشویشناک حد تک خراب کر دی گئی ہے۔ بانی پی ٹی آئی نے جس نااہل شخص کو اس صوبے کا وزیر اعلیٰ مقرر کیا وہ علی امین گنڈا پور سوائے بدزبانی کے اور کوئی کام نہیں کر رہا ہے اور اپنے تمام ناجائز اور غیر ائینی اقدامات کی منظوری وہ بانی پی ٹی آئی سے ہی لیکر کرتا ہے۔
وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا اداروں سے ٹکراؤ کی بات کرتا ہے، اداروں پر جھوٹے الزامات عائد کرتا ہے، پاک فوج اور پاک فوج کی شخصیات کیخلاف ہرزہ سرائی کرتا ہے، کیا وزیر اعلیٰ جو ایک صوبے کا انتظامی سربراہ ہے اس کو یہ باتیں زیب دیتی ہیں۔۔۔؟ یہ سب کچھ تو سنگین بغاوت کے زمرے میں آتا ہے۔
سب سے اہم بات یہ ہے کہ عوام اب ان کے شرپسندی کے بیانیے سے خود کو الگ کرچکے ہیں۔ اسلام آباد میں ان کا جلسہ فلاپ شو تھا اس سے قبل اپنے صوبے میں بھی کیا جانے والا جلسہ ناکامی سے دوچار ہوا، اس ہزیمت کو اور جماعت کے اندر موجود تقسیم کو چھپانے کیلئے اب یہ ریاستی اداروں پر بے سروپا الزامات عائد کررہا ہے۔ مگر پاکستان کے باشعور عوام ان کی تمام چالوں سے واقف ہو چکے ہیں۔ عوام ملک کی ترقی کے سفر میں اداروں کے شانے بشانہ کھڑی ہے۔
یہاں یہ سوال بھی اہم ہے کہ خیبرپختونخوا اسمبلی کے اراکین پی ٹی آئی یہ الزام بھی عائد کرتے ہیں کہ ہمیں خفیہ اداروں کی جانب سے دھمکی آمیز کالیں موصول ہوئیں، ان سے پوچھا جائے کہ اگر خفیہ ادارے آپ کے پیچھے اس طرح پڑے ہوئے تھے تو پھر آپ الیکشن جیت کر کیسے آگئے۔۔۔؟ یہ اراکین جو بدحواس ہو چکے ہیں ان سے یہ بھی پوچھا جائے کہ اگر انتخابات میں دھاندلی ہوئی تو تم کیسے اسمبلی میں بیٹھے ہو۔۔۔۔؟
پی ٹی آئی کی جانب سے یہ بات بڑی آسانی سے کردی جاتی ہے کہ ادارے اپنی قانونی حدود میں رہیں۔ ان سے پوچھا جائے کہ کیا قانونی حدود صرف اداروں کیلئے ہے۔۔۔؟ کیا آپ کی کوئی حدود ہے کہ کیا بولنا ہے اور کیا نہیں بولنا ہے۔۔۔؟ کیا آپ قانون سے بالاتر ہیں کہ جلسے میں چند لوگوں کا مجمع دیکھ آپے سے باہر ہو جائیں اور ریاست مخالف تقاریر کریں، گھٹیا زبان استعمال کریں اور پاک فوج پر الزامات عائد کریں۔۔۔؟
قانونی ماہرین کا خیال ہے کہ یہ کہ یہ اسمبلی کی قرارداد بنیادی طور پر بانی پی ٹی آئی کے ممکنہ ملٹری ٹرائل سے خوف کو ظاہر کر رہی ہے اور دوسری طرف علی امین گنڈا پور کی بد حواسی، بد زبانی اور ریاستی اداروں پر زبانی حملے 9 مئی سانحے میں ان کے ملوث ہونے کو ظاہر کر رہے ہیں
علی امین گنڈا پور نے اپنے ایک اور بیان میں ریڈ لائن کراس کرتے ہوئے ہمسایہ ملک افغانستان۔سے براہ راست بات چیت کرنے کا اعلان کیا ہے - خارجہ امور کے ماہرین کے مطابق یہ صوبوں کی صوابدید نہیں کہ وہ وفاق کی اجازت کے بغیر ہمسایہ غیر ممالک سے دوستی کی پینگیں بڑھائیں - قابل غور بات یہ ہے کہ علی امین گنڈا پور آخر افغانستان کے ساتھ کس مماثلت کی بات کر رہا ہے ۔۔۔۔۔؟
یہ بات واضح ہے کہ دہشت گردی کہ عفریت نے پورے پاکستان کو اپنی لپیٹ میں لیے رکھا ہے- اور اس دہشت گردی کے نتیجے میں خیبر پختون خواہ کے ساتھ ساتھ پورے پاکستان میں لوگوں کو جانی و مالی نقصان اٹھانا پڑا-
سیاسی مبصرین کے مطابق اس بیان کے تناظر میں لگتا یہ ہے کہ علی امین گنڈاپور بانی پی ٹی آئی اور پی ٹی ایم کے ایجنڈے پر تیزی سے عمل کرنا چاہتا ہے جس کا بظاہر مقصد افغانستان میں کچھ عناصر کے ذریعے پاکستان میں دہشت گردی میں اضافہ اور اس کے سہولت کاروں کے لیے نرم گوشہ اور ملک میں افرا تفری پھیلا کر بانی پی ٹی ائی کے رہائی کو ممکن بنانا ہے
سیاسی تجزیہ نگاروں کے مطابق علی امین گنڈاپور نے افغانستان سے متعلق سطحی بیان دیا کیا وہ اتنا قابل ہے کہ ان لوگوں کو قائل کر سکے جنہیں دنیا بھر کے ممالک 18 سال کے بعد دوحہ معاہدے کے لیے راضی کر سکے۔۔۔۔؟ دہشت گردوں سے بات چیت سے پہلے دوحہ معاہدے کا حال اور سوات کے تجربے سے سبق حاصل کرنا ضروری ہے
سیاسی تجزیہ نگاروں کے مطابق پی ٹی آئی اس وقت پی ٹی ایم کے ملک دشمن ایجنڈے پر گامزن ہے - کیا پی ٹی آئی پشاور کو قندھار اور لکی مروت کو بٹگرام ایئر بیس کی شکل دینا چاہتے ہیں ۔۔۔؟
مذکورہ بالا حقائق کی روشنی میں دیکھا جائے تو پی ٹی آئی کے رہنمائوں ان کے بانی کی جانب سے آج جو لغو، بکواس اور گھٹیا الزامات عائد کئے جا رہے ہیں-
اس سے یہ بات ثابت ہو چکی ہے کہ یہ انتشاری ٹولہ اب کھل کر ریاستی اداروں کے سامنے کھڑا ہو گیا ہے مگر
ان کی کوئی اہمیت باقی نہیں ہے، یہ اپنی بیڈگورننس، بی آر ٹی منصوبے میں کرپشن کو چھپانے اور بانی پی ٹی آئی کی مقدموں سے رہائی کیلئے یہ سب ڈرامہ بازی کر رہے ہیں اور یہ ڈرامہ بازی اب عوام نہ صرف سمجھ چکے ہیں بلکہ اس قسم کی ملک دشمن سوچ کی بھی مذمت کی جا رہی ہے
ضروری ہو چکا ہے کہ وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا جیسے بدزبان شخص کیخلاف قانون اور آئین کے مطابق کارروائی کی جائے