یہ حقیقت ہے کہ جنگِ ستمبر میں پاکستان کو ایک ایسے دشمن کا سامنا تھا جو اپنی فوج اور وسائل کے لحاظ سے اس پر برتری رکھتا تھا، مگر تاریخ گواہ ہے کہ میدانِ جنگ میں ایک غیّور قوم کے جذبہ شہادت سے سرشار رکھوالوں کے مقابلے پر آنے والا دشمن اپنے جنگی ساز و سامان اور طاقت کو آزما کر پچھتایا اور بھاگ نکلا۔
بھارتی فضائیہ کا سخت مایوسی کے عالم میں پاکستان کی غیر فوجی تنصیبات پر حملہ کیا، وزیر آباد، چنیوٹ اور سرگودھا کی شہری آبادی کے ساتھ ساتھ سیالکوٹ کے ہسپتال اور ضلعی عدالتیں بھارتی فضائیہ کے نشانے پر تھیں۔
پاک فوج نے بروقت مؤثر جوابی کارروائی کرتے ہوئے بھارتی فوجیوں کو لاہور اور سیالکوٹ کے علاقوں سے مار بھگایا، پاک فوج نے 21 بھارتی ٹینک سیالکوٹ کے علاقے میں ناکارہ بنا دیے۔ پاکستانی فوجیوں کی جانب سے بھارتی فوجی ساز وسامان قبضے میں لینے کے علاوہ بڑی تعداد میں پاکستانی عوام اپنی افواج کی حوصلہ افزائی کے لیے گھروں سے نکل آئے۔
بھارتی فوج کو پاک فوج کے ہاتھوں بھاری نقصان سے دوچار ہونا پڑا جبکہ سری نگر اور کارگل کے درمیان 3 میل لمبی سڑک تباہ کردی گئی، پاکستان نیوی نے کمال مہارت کا مظاہرہ کرتے ہوئے 12 گھنٹے کے آپریشن کے بعددوار کا مضبوط بحری اڈہ اور ریڈار سٹیشن راکھ کا ڈھیر بنا دیا
پاک فضائیہ کا لدھیانہ کے قریب ہلواڑہ کے مقام پر بھارتی فضائیہ کے اڈوں پر زبردست حملہ، 36گھنٹوں میں بھارتی فضائیہ کے 70 سے زیادہ طیارے تباہ کردئیے۔