ریکوڈک کیس صدارتی ریفرنس پر سپریم کورٹ کی رائے کی وجوہات جاری کر دی گئیں۔
سپریم کورٹ کے سابق چیف جسٹس عمرعطا بندیال کی سربراہی میں 5 رکنی بینچ نے رائے دی تھی اور صدارتی ریفرنس کی سماعت 29 نومبر 2022 کو مکمل ہوئی تھی۔
سپریم کورٹ نے 9 دسمبر 2022 کو صدارتی ریفرنس پر مختصر رائے دی تھی۔
عدالت عظمیٰ کے مطابق صوبائی اسمبلیاں پارلیمنٹ کو بیرونی سرمایہ کاری پر قانون سازی کا اختیار دے سکتی ہیں، سندھ اور بلوچستان اسمبلیوں کی قراردادوں کے بعد فارن انویسٹمنٹ ایکٹ آئینی طور پردرست ہے۔
سپریم کورٹ کی جانب سے کہا گیا کہ فارن انویسٹمنٹ ایکٹ 2022 کا بلوچستان میں اطلاق صرف ریکوڈک کی حد تک رکھا گیا ، صوبائی حکومتوں کو اختیار ہے کہ اپنی حد تک فارن انویسٹمنٹ ایکٹ ختم بھی کرسکتی ہیں۔
ریکوڈک معاہدے میں ’’کارپوریٹ سوشل رسپانسبیلٹی‘‘ کا عنصر اہم ہے، سرمایہ کار کمپنی نے سماجی بہبود کے اقدامات کا عزم بھی ظاہر کیا اور سماجی بہبود کے اقدامات میں بلوچستان میں صحت کے اقدامات کو ترجیح ملنی چاہیے۔
سپریم کورٹ نے ریکوڈک میں بیرونی سرمایہ کاری کیلئے قانون سازی کو آئینی قرار دیا تھا۔