سپریم کورٹ آف پاکستان نےمحفوظ کیا گیافیصلہ سناتےہوئےکہا ہےکہ انٹراکورٹ اپیلیں منظور ہوگئیں۔
چیف جسٹس پاکستان قاضی فائزعیسیٰ کی سربراہی میں 5 رکنی بینچ نےفیصلہ سنایا،عدالتِ عظمیٰ نےاپنےفیصلےمیں کہا ہےکہ بانی پی ٹی آئی ثابت نہیں کرسکے کہ نیب ترامیم غیرآئینی ہیں۔
سپریم کورٹ نے فیصلہ 0-5 سے سنایا،عدالتِ عظمیٰ نےنیب ترامیم کالعدم قرار دینے کے خلاف اپیلوں پرمحفوظ فیصلہ سناتے ہوئے نیب ترامیم بحال کردیں،فیصلےمیں کہا گیا کہ چیف جسٹس اور سپریم کورٹ کے ججز پارلیمنٹ کے گیٹ کیپرز نہیں۔
چیف جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نےکہا ترامیم بحال کرنےکا فیصلہ متفقہ ہے،جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس حسن اظہر رضوی نے اضافی نوٹس تحریرکیےہیں۔
جسٹس اطہرمن اللہ نےپرائیویٹ ملزمان کی اپیل پر ترامیم بحال کیں،کہا وفاقی حکومت کا استحقاق نہیں تھا کہ انٹرا کورٹ اپیل دائرکرے، اپیل صرف متاثرہ فریق ہی دائرکرسکتا ہے۔
جسٹس حسن اظہررضوی نےکہا ترامیم بحال کرنے سے متعلق اپنی الگ وجوہات تحریر کروں گا۔
نیب ترامیم کالعدم قرار دینے کے فیصلے کیخلاف انٹرا کورٹ اپیل کا تحریری فیصلہ جاری
تحریری فیصلہ 16 صفحات پرمشتمل ہے،فیصلہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسٰی نے تحریری کیا ہےفیصلے کے مطابق نیب قانون سابق آرمی چیف پرویزمشرف نےزبردستی اقتدار میں آنے کے 34 دن بعد بنایا،پرویز مشرف نے آئینی جمہوری آرڈر کو باہر پھینکا اور اپنے لیے قانون سازی کی،پرویزمشرف نےاعلیٰ عدلیہ کےان ججز کو ہٹایا جنہوں نےغیرآئینی اقدام کی توسیع نہیں کی۔
کیس کا پس منظر
پی ڈی ایم) کے دورِ حکومت میں نیب ترامیم منظور کی گئی تھیں، نیب قوانین کے سیکشن 2، 4، 5، 6، 14، 15، 21، 23، 25 اور 26 میں ترامیم کی گئی تھیں۔
نیب ترامیم کے خلاف بانیٔ پی ٹی آئی نے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی تھی، جس پر اس وقت کے چیف جسٹس عمر عطاء بندیال کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے 5 ستمبر 2023ء کو کیس کا فیصلہ محفوظ کیا تھا۔
سپریم کورٹ نے 15ستمبر 2023ء کو بانیٔ پی ٹی آئی کی درخواست منظور کرتے ہوئے نیب ترامیم کالعدم قرار دیں۔ سپریم کورٹ نے فیصلہ سناتے ہوئے نیب ترامیم کی 10 میں سے 9 ترامیم کالعدم قرار دی تھیں۔
جس پر وفاقی اور صوبائی حکومتوں نے سپریم کورٹ میں انٹرا کورٹ اپیلیں دائر کیں۔ بانیٔ پی ٹی آئی نے نیب ترامیم کیس میں دائر اپیلوں پر ذاتی حیثیت میں دلائل دینے کی درخواست دائر کی تھی۔
سپریم کورٹ نے 10 مئی 2024ء کو انٹرا کورٹ اپیلیں سماعت کے لیے مقرر کرتے ہوئے 5 رکنی لارجر بینچ تشکیل دیا تھا۔
چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں 5 رکنی لارجر بینچ نے 3 رکنی بینچ کے فیصلے کے خلاف دائر وفاقی حکومت کی انٹرا کورٹ اپیل کی سماعت مکمل ہونے کے بعد 6 جون 2024ء کو فیصلہ محفوظ کیا تھا۔