افغانستان سے پاکستان آنے والے خود کش بمبار روح اللہ کی ویڈیو منظر عام پر آگئی۔ پاکستان میں دہشتگردی کیلئے افغان سرزمین کے استعمال کے مزید شواہد سامنے آگئے۔
خارجی خود کش بمبار روح اللہ نے منظر عام پر آنے والے ویڈیو بیان میں کہا کہ میرا نام روح اللہ ہے اور میں ایک سال سے افغانستان کے صوبہ دانگام کے گاؤں طورطم میں مدرسہ ترتیل القران میں طالب تھا۔ یہ مدرسہ خودکش بم دھماکوں کی تربیت دیتا تھا۔ میں نے خود بھی 10 روز تک خودکش بمبار کی تربیت حاصل کی۔
خارجی خود کش بمبار نے مزید انکشاف کیا کہ مدرسے میں سینیئر لیڈر مولوی صبغت اللہ ہے جبکہ اس کے ساتھ فاروق اور ذاکر خودکش بم دھماکوں کی ٹریننگ دینے والے اہم ٹرینر ہیں۔ دو قاری شیر علی اور مدثر حفظ کی تعلیم دیتے ہیں۔ہمیں روانگی سے 2 روز قبل بازوں پر انجیکشن لگائے جاتے تھے جبکہ روانگی والے دن بھی انجیکشن لگائے جاتے تھے۔
دہشت گرد نے مزید بتایا کہ انجیکشن لگنے کے بعد مجھے نہیں معلوم ہوتا تھا کہ میرے آس پاس کیا ہو رہا ہے۔ ‘ٹریننگ کے بعد ہمیں سبز رنگ کی گاڑی میں بٹھایا گیا اورہم چار ساتھی ضلع ناری کے گاؤں باتش کی طرف روانہ ہوئے۔ اس علاقے میں ہم نے رات گزاری اور پھر ہم نےافغان بارڈر کی جانب سفرکیا۔ ایک مقام پر پہنچ کر جواد نے ہمیں امان اللہ کے حوالے کر دیا جو بارڈر پار کرنے میں ہمیں سہولت کاری فراہم کر رہا تھا۔ بارڈر کراس کرنے کے بعد ہمیں سجاد کے حوالے کردیا گیا۔ سجاد نے دو خود کش بمباروں ساجد اورعابد کو ہم سے الگ کردیا۔
خارجی خود کش بمبار روح اللہ کے مطابق اس کے بعد سجاد مجھے مسجد لے کر گیا جہاں میں نے رات گزاری اور اگلے دن صبح اس نے میرا رابطہ سلیمان سے فون پر کروایا ۔سجاد نے مجھے ہدایت دی کہ میں سلیمان سے ایک پل پر مل لوں۔ پھر ہم ایک گھنٹے کا سفر طے کر کے سرنگ پر جا پہنچے اور اس کے بعد میں اور سلیمان الگ ہو گئے۔ مجھے کہا گیا کہ ایک ٹرک میں بیٹھ جاؤ مگر ٹرک میں سوار ہوا تو سکیورٹی فورسز نے مجھے پکڑ لیا۔
سیکیورٹی فورسز کے پکڑے جانے سے قبل سلیمان نے مجھے تفصیلات فراہم کی کہ سرنگ کراس کر کے دوبندو دیر میں میری ملاقات جمیل سے ہو گی ج ٹرک چلاتا ہے اور وہ مجھے خود کش جیکٹ مہیا کرے گا۔ سلیمان نے مجھے مزید بتایا کہ جمیل مجھے بتائے گا کہ کنٹونمنٹ میں کیسے حملہ کرنا ہے۔