3 ستمبر 1665 کو جنگ جاری تھی اور پاکستان کی مسلح افواج عوام کے ہمراہ بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دے رہی تھیں۔
ایک طرف بھارتی وزیراعظم لال بہادر شاستری اپنی قوم پر طاری پاک فضائیہ کے حملوں کا خوف دور کرنے کی ناکام کوششیں کرتے رہے تو دوسری جانب پاک فوج نے چھمب سیکٹر میں بھارت کے 500 جوانوں کو جنگی قیدی بنانے سمیت دشمن کے 15 ٹینکوں اور دیگر اسلحے پر قبضہ کر لیا۔
پاک فوج کے کمانڈر ان چیف جنرل محمد موسیٰ نے بھارتی زخمی سپاہی کی ایک فیلڈ ہسپتال میں عیادت کی، لیفٹینیٹ کرنل نصیر اللہ بابر نے غیر دانستہ طور پر کشمیر کے بھمبر سیکٹر میں ایک بھارتی پوزیشن پر اپنا ہیلی کاپٹر اتارا لیکن اُس وقت اُن کے پاس صرف ایک پستول تھی لہٰذا اپنی حاضر دماغی اور مضبوط اعصاب کا مظاہرہ کرتے ہوئے وہاں پر موجود 30 بھارتی سپاہیوں کو جھانسہ دے کر جنگی قیدی بنالیا۔
پاک فضائیہ نے بھارت کے 3 طیارے مار گرائے، ایک طیارہ پسرور ایئرفیلڈ پر فلائٹ لیفٹینیٹ حکیم اللہ نے مار گرایا جبکہ دوسرے طیارے کو فلائٹ آفیسر عباس مرزا پسرور کے ایئر فیلڈ پر اتارنے میں کامیاب ہو گئے، جی این اے ٹی طیارہ بھارت کا سکواڈن لیڈر برج پال سنگھ اُڑا رہا تھا جسے جنگی قیدی بنا لیا گیا، اس بے مثال معرکے کے بعد دو بھارتی طیارے بھاری نقصان اٹھاتے ہوئے فرار ہوگئے۔