خریداری نہ ہونے کے باعث گندم کی قیمتوں میں رواں سال کے دوران مجموعی طور پر 50 فیصد سے زائد کمی ہوئی جبکہ ریٹ مزید کم ہونے کا امکان ہے۔
حکومت کی جانب سے کسانوں سے گندم نہ خریدنے اور نگراں دور میں بیرون ملک سے وافر مقدار میں گندم امپورٹ ہونے کے باعث رواں سال گندم کا ریٹ کم سے کم ہوتا چلا گیا، 5ہزار 500 روپے فی من میں فروخت ہونے والی گندم اب 2600 روپے فی من میں فروخت ہو رہی ہے۔
گندم کی قیمتوں میں کمی کے برعکس آٹے کی قیمت میں زیادہ کمی نہیں ہوئی، فلور مل والے 20 کلو کے آٹے کے تھیلے کی قیمت 3000 سے کم ہو کر 1600 روپے ہو گئی، جبکہ چکی والے آٹے کی قیمت 170 روپے فی کلو سے کم ہو کر 140 روپے فی کلو ہوئی ہے۔
یاد رہے کہ پاکستان میں رواں سال گندم کی پیداوار بہت اچھی ہوئی تھی، حکومت کی جانب سے ابتدائی طور پر گندم کی خریداری کا ریٹ 3900 روپے فی من مقرر کیا گیا تھا، تاہم حکومت نے کسانوں سے گندم نہیں خریدی جس وجہ سے گندم کا ریٹ بتدریج کم ہوتا چلا گیا تھا اور خریدار نہ ہونے کے باعث کسان بہت پریشان تھے اور ملک بھر میں سراپا احتجاج تھے، ایک طرح سے ملک میں اضافی گندم ہونے کے باعث گندم کا بحران پیدا ہو گیا تھا۔
گندم کی قیمت میں بڑی کمی کے باعث فلور ملز والے آٹے کے 20 کلو تھیلے کی قیمت میں 1400 روپے کی کمی ہوئی تھی اور آٹے کا تھیلا 3000 روپے سے کم ہو کر 1600 روپے کا ہو گیا، تاہم چکی والے آٹے کی قیمت میں خاص کمی نہ ہو سکی۔ جس وقت گندم کا ریٹ 5500 روپے تھا اس وقت چکی آٹا 170 یا 180 روپے میں فروخت ہو رہا تھا، اب گندم کی قیمت 2600 روپے فی من تک آ گئی ہے تاہم آٹا صرف 30 روپے سستا ہوا ہے۔
فلور ملز چونکہ ہر دوسرے روز خریداری کرتی ہیں اور زیادہ اسٹاک نہیں کرتیں، اس لیے ریٹ میں بھی روز بروز فرق پڑ جاتا ہے۔ گزشتہ سیزن 20 کلو آٹے کا تھیلا جو 3000 روپے میں فروخت ہو رہا تھا، وہ اب 1700 روپے کا ہو گیا ہے، اس سال کسی نے گندم اسٹور نہیں کی، اس لیے ریٹ مزید کم ہونے کی امید ہے، جبکہ کسانوں کی گندم پڑے پڑے خراب ہو رہی ہے، اس لیے گندم کے ریٹ مزید کم ہونے کا چانس ہے۔