بھارت ہمیشہ سے ہی پاکستان کو نقصان پہنچانے کی تاک میں رہا۔ اپنی اسی خصلت کے زیراثر بھارت نے ستمبر 1965ء میں ایک بار پھر پاکستان کیخلاف جنگ کا محاذ کھول دیا۔
یکم ستمبر سے جنگ کا آغاز ہو چکا تھا اور پاکستان کی مسلح افواج اور غیور عوام اپنی جان ہتھیلی پر رکھے دُشمن کے لئے سیسہ پلائی دیوار کی مانند ڈٹ کر کھڑے رہے۔ جنگ کے پہلے روز پاک فوج کے نمایاں شہداء میں سے میجر میاں رضا شاہ اور میجر شاہ نواز نے جوانمردی سے لڑتے ہوئے جام شہادت نوش کیا۔
یکم ستمبر 1965ء کو مظفر آباد پر بھارتی دباؤ کے پیش نظر میجر رضا شاہ کو چھمب سیکٹر کے گاؤں چک پنڈت پر قبضے کا ٹاسک دیا گیا۔ اپنے سونپے گئے مشن کی تکمیل کے لئے میجر رضا شاہ نے انتہائی بہادری کا مظاہرہ کیا تاہم دشمن کا ایک گولہ ان کے ٹینک کو لگا اور وہ یکم ستمبر 1965ء کو 28 برس کی عمر میں جام شہادت نوش کر گئے۔
اسی دن ملکی سرحدوں کے ایک اور مقام پر میجر شاہنواز بھی دفاع وطن میں برسرپیکار تھے، میجر شاہ نواز اس فورس کا حصہ تھے جس نے چھمب، جوڑیاں اور اکھنور میں بھارتی فوج کے حملے میں جوابی حملہ کیا۔ دشمن کی توپوں کی جانب سے شدید مزاحمت کے باوجود میجر شاہ نواز کی پیش قدمی جاری رہی۔
جیسے ہی میجر شاہ نواز کی کمپنی اپنے ہدف کے قریب پہنچی تو گھمسان کی لڑائی شروع ہو گئی اور دونوں اطراف کی افواج کو بھاری جانی نقصان اٹھانا پڑا۔ اسی اثناء میں مشین گن کا برسٹ میجر شاہ نواز کو لگا اور زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے جام شہادت نوش کر گئے۔ میجر شاہنواز کی عظیم قربانی رائیگاں نہیں گئی ان کی شہادت کے کچھ دیر بعد ان کی کمپنی نے دشمن کے قدم اکھاڑ دیئے اور گاؤں پوار پر قبضہ کرلیا۔
میجر رضا شاہ شہید اور میجر شاہ نواز شہید کو بہادری کے اعتراف میں بعد از شہادت تمغہ شجاعت کے اعزاز سے نوازا گیا۔ دونوں شہداء نے سونپے گئے مشن کی تکمیل میں جان کی پرواہ نہ کرتے ہوئے شہادت کا عظیم مقام حاصل کیا، ان کی بہادری کو ہمیشہ سنہرے الفاظ میں یاد رکھا جائے گا۔