پاکستان سمیت دنیا بھر میں سولر پینلز کی قیمتیں تاریخ کی کم ترین سطح پر ہیں۔ جس کی وجہ سے اس کاروبار سے منسلک افراد جنہوں نے مہنگے پینلز کا سٹاک کر رکھا تھا اب نقصان پر بیچنے پر مجبور ہیں۔
پاکستان سولر ایسوسی ایشن (پی ایس اے) نے اس حوالے سے حکومت سے کارروائی کرنے اور غیرمعیاری پینلز کی روک تھام کے لیے قوانین سخت کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
ایسوسی ایشن کے مطابق ملک میں بی گریڈ سولر پینلز کی بھرمار ہے جس سے نہ صرف کاروباری افراد متاثر ہو رہے ہیں بلکہ عوام کو بھی غیرمعیاری سولر پینلز مل رہے ہیں۔
بی گریڈ سولر پینلز ہیں کیا؟
لاہور کے ایک رہائشیکا کہنا ہے کہ حال ہی میں پانچ کلو واٹ کا ایک سسٹم لگوایا ہے، تاہم ان کا کہنا ہے کہ ایک سال میں بجلی کی پیداوار میں فرق پڑ گیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ میں دکاندار نے مجھے 12 سال کی گارنٹی بھی دی تھی، تاہم ایک سال میں دس سے 12 کلو واٹ پروڈکشن کم ہو چکی ہے۔
ایسوسی ایشن کے مطابق یہ پینلز مینوفیکچررز کا وہ ڈیفیکٹڈ مال ہے جو وہ تھرڈ پارٹی کے ذریعے بیچ رہے ہیں۔ کسی بھی بڑی کمپنی کی پانچ سے 10 فیصد پیداوار ایسی ہوتی ہے جس میں کوئی نہ کوئی کوالٹی نقص ہوتا ہے۔ پاکستان جیسی غریب مارکیٹ میں ایسے پینلز بیچنا نہایت آسان
دوسری طرف شمسی توانائی سے منسلک ماہرین بی گریڈ پینلز کو اتنا بڑا مسئلہ قرار نہیں دیتے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ مارکیٹ میں تین طرح کے پینلز دستیاب ہوتے ہیں۔ اے گریڈ، بی گریڈ اور سی گریڈ، ان میں سب سے زیادہ تعداد اے گریڈ کی ہوتی ہے۔ بی گریڈ پینلز وہ کیٹیگری ہے جو سخت ترین کوالٹی چیک پر پورا نہیں اُترتی۔ اگر شیشے کی پلیٹ پر ہیسٹنگ کے دوران کوئی معمولی فرق رہ گیا ہے تو وہ بی گریڈ میں آجائے گا۔
ماہرین کے مطابق سولر پینل یا تو ٹھیک ہوتا ہے یا بالکل بھی ٹھیک نہیں ہوتا، درمیانی کوئی راستہ نہیں ہوتا۔ تاہم کمپنی کی طرف سے بی گریڈ اور سی گریڈ سولر پینلز کی کسی قسم کی کوئی گارنٹی نہیں ہوتی، لہٰذا انہیں خریدنے میں احتیاط ہی برتنی چاہیے۔