طالبان کے اقتدار پرقابض ہونے کےبعد سے افغان لڑکیوں کےلیےثانوی اور یونیورسٹی کی تعلیم سختی سےمنع کردی گئی،طالبان نےخواتین کو تعلیمی،سماجی اور سیاسی زندگی سے باہر کردیا۔
حال ہی میں طالبان نےثانوی جماعت سے اوپر کےتعلیمی پروگراموں پربھی پابندیاں عائد کردی ہیں جو مقامی ریڈیو اور ٹیلی ویژن سٹیشن پرنشر ہوتے ہیں،خواتین پرظلم و جبر کر کےیہ پابندیاں طالبان کی وزارت تعلیم کے حکم پرلگائی گئیں ہیں۔
اگست دوہزاراکیس میں طالبان کے افغانستان پرکنٹرول کے بعد سے چھٹی جماعت سے اوپرلڑکیوں کی تعلیم معطل کردی گئی،طالبان کی پابندیوں کے باعث خوست سمیت دیگر صوبوں میں مقامی میڈیا آن لائن تعلیمی پروگرام نشرکررہا تھا جس نے عوام میں مقبولیت حاصل کی ہے۔
طالبان کی جانب سےمیڈیا مینیجرزکو حکم دیا گیا کہ وہ ریڈیو پر چھٹی کلاس سے اوپر کےگریڈ کےتعلیمی کورسزکی نشریات بند کریں۔اس سے قبل صوبہ خوست میں طالبان نےخواتین اور لڑکیوں کے فون پر میڈیا چینلز دیکھنے پر پابندی عائد کی گئی تھی۔