فلسطین اور اسرائیل کے درمیان جاری کشیدگی پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا بند کمرہ ہنگامی اجلاس بے نتیجہ ختم ہوگیا۔
عرب خبر رساں ادارے الجزیرہ کے مطابق فلسطین اور غزہ کے درمیان جنگ کے دوران اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل ( یو این ایس سی ) کا بند کمرہ ہنگامی اجلاس ہوا لیکن نہ تو اس میں کوئی باضابطہ قرارداد پیش ہو سکی اور نہ ہی مشترکہ اعلامیہ جاری ہو سکا۔
یاد رہے کہ فلسطینی مزاحمتی تحریک حماس کی جانب سے ہفتہ کے روز اسرائیل کے خلاف ’ آپریشن الاقصیٰ فلڈ ‘ شروع کیا گیا جس کے نتیجے میں اب تک 1000 سے زائد اسرائیلی شہری اور فوجی ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ سینکڑوں افراد کو یرغمال بھی بنایا گیا ہے۔
اسرائیل نے جوابی کارروائی کرتے ہوئے ’ ریاستی جنگ ‘ کا اعلان کیا اور گنجان آباد غزہ پر گولہ باری کی جس سے سینکڑوں فلسطینی شہید اور زخمی ہوچکے ہیں۔
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس میں امریکا نے کونسل کے 15 ارکان سے حماس کی شدید مذمت کا مطالبہ کیا تاہم کئی اراکین کی جانب سے مذمت نہیں کی گئی۔
سلامتی کونسل کا اجلاس تقریباً 90 منٹ تک جاری رہا اور اقوام متحدہ کے مشرق وسطیٰ کے امن مندوب نے بریفنگ پیش کی۔
اقوام متحدہ میں روس کے سفیر واسیلی نیبنزیا نے فوری جنگ بندی اور بامعنی مذاکرات پر زور دیا۔
روسی سفیر کا اجلاس کے دوران کہنا تھا کہ سلامتی کونسل فلسطین کے بارے کئے جانے والے دہائیوں پرانے معاہدے پر عمل کرے ، یہ جزوی طور پر حل نہ ہونےوالے مسائل کا نتیجہ ہے۔
اجلاس کے دوران متحدہ عرب امارات ( یو اے ای ) نے جاری بحران پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے مزید اجلاسوں کی توقع ظاہر کی۔
یو اے ای کے سفیر لانا ذکی کا کہنا تھا کہ میرے خیال میں ہر کوئی سمجھتا ہے کہ آج کی صورتحال انتہائی تشویشناک ہے۔
انہوں نے کہا کہ کونسل کے بہت سے اراکین کا خیال ہے کہ ایک سیاسی افق جو دو ریاستی حل کی طرف لے جاتا ہے اس تنازعہ کو حل کرنے کا واحد راستہ ہے۔
اجلاس کے دوران فلسطینی سفیر ریاض منصور نے سفارت کاروں سے مطالبہ کیا کہ وہ اسرائیلی قبضے کو ختم کرنے پر توجہ دیں۔
انکا کہنا تھا کہ افسوس کی بات ہے کہ کچھ میڈیا اور سیاست دانوں کی تاریخ اس وقت شروع ہوتی ہے جب اسرائیلی مارے جاتے ہیں، یہ اسرائیل کو بتانے کا وقت ہے کہ وہ اپنا راستہ تبدیل کرے اور ایک امن کے راستے کا انتخاب کرے جہاں نہ فلسطین مارے جائیں اور نہ ہی اسرائیلی مارے جائیں۔