سینئر صحافی ابصار عالم نے سماء نیوز کے پوڈ میں گفتگو کرتے ہوئے انکشاف کیا کہ جنرل ریٹائرڈ فیض حمید نے تحقیقات کے دوران بہت کچھ بولا ہے ، انہوں نے پی ٹی آئی کے 10 لوگوں کے نام بتائے ہیں جن کے ساتھ وہ مسلسل رابطے میں تھے ،انہوں نے اپنے تمام جرائم کی آدھی ذمہ داری اپنے اس وقت کے باس اور عمران خان پر ڈالی ہے ، الزام تو انہوں نے لگا دیاہے اور ثبوت بھی انہیں ہی فراہم کرنا ہوں گے ۔
سماء ڈیجیٹل کے پوڈ کاسٹ میں گفتگو کرتے ہوئے ابصار عالم نے کہا کہ ہر کام کی ٹائمنگ بہت ضروری ہوتی ہے ، آپ کوئی نئی پراڈکٹ بھی لانچ کرنا چاہتے ہیں تو اس کی بھی ایک ٹائمنگ ہوتی ہے ۔گندم کی فصل اٹھا لی جاتی ہے تو لوگوں کے پاس پیسے آتے ہیں تو اسی وقت نئی گاڑیاں اور موٹر سائیکلیں لانچ ہوتی ہیں۔
اللہ نے انسان کو صبر کرنے کا حکم دیاہے ، کیونکہ صبر کا پھل میٹھا ہوتاہے ، ٹائمنگ درست ہو ، آپ درست وقت پر درست فیصلہ کریں تو اس کے اثرات بھی اچھے ہوتے ہیں ،اگر میں غصے میں کچھ کرتا تو وہ میری ذاتی رنجش ہو جاتی ، اگر اس سے ملک اور نظام کو فائدہ ہو تو میں یہ سمجھتاہوں کہ یہ بہتر ہے ۔
اگر میں اس ایک کال کو سیاق و سباق سے ہٹ کر سامنے لے آتا تو لوگوں کو سمجھ نہ آتی اور وہ سمجھتے کہ یہ میری کوئی ذاتی رنجش ہے ، اس کال سے یہ بات ثابت ہو گئی کہ جنرل فیض نے ایک الگ سسٹم بنایا ہوا تھا ۔
انہوں نے کہا کہ تحقیقات میں جنرل ریٹائرڈ فیض نے بہت کچھ بولا ہے ، انہوں نے پی ٹی آئی کے 10 لوگوں کے نام بتائے ہیں جن کے ساتھ وہ مسلسل رابطے میں تھے ، انہوں نے اپنے تمام جرائم کی آدھی ذمہ داری اپنے باس پر ڈالی ہے ، آدھی ذمہ داری انہوں نے سابق وزیراعظم عمران خان پر ڈالی ہے ، اب یہ ثبوت دینا بھی ان کا کام ہو گا۔ جو پلان تھا ، جن جن پر انہوں نے ذمہ داری ڈالی ہے ، وہ کچھ عرصہ کے بعد منظر سے ہٹ جاتے اور پھر جنرل فیض ہی رہتے ، جنرل فیض اپنے آپ کو روسی کا صدر پیوٹن کی طرز پر بنانا چاہتے تھے ، جس طرح پیوٹن انٹیلی جنس کا سربراہ تھا اور پھر وہ سیاست میں آیا اور صدر بن گیا ، جنرل فیض بھی اسی راستے پر چلنا چاہتے تھے ۔
ابصار عالم نے کہا کہ میں نے 8 مئی 2017 کو پریس کانفرنس کی تھی اس وقت بھی مجھے دھمکی کی کال آئی تھی اور اس وقت بھی مجھے اور میرے سٹاف کو دھمکیاں دی گئیں تھیں کہ ہم آپ کو کچل ڈالیں گے اگر آپ نے ہماری بات نہ مانی۔20اپریل کو مجھے گولی ماری گئی، اس سے کچھ دن پہلے 11 مارچ 2021 کو میں نے ایک ٹویٹ کیا جس میں ، میں نے بتایا کہ عمران خان ،جنرل ریٹائرڈ باجوہ ، جنرل ریٹائرڈ فیض ، کہ آپ نے کشمیر انڈیا کو بیچ دیاہے اور دھمکیاں ہمیں دے رہے ہیں، اس وقت جو بول رہے تھے انہیں بہت سخت قسم کی دھمکیاں آ رہی تھیں ، ، مریم نواز کو بھی دھمکیاں دی گئیں ۔
جو پلاننگ کی گئی تھی ، جس پلاننگ پر عمل ہو رہا تھا ، میں بتا نہیں سکتا کہ کس کس طرح لوگ افغانستان سے لا کر یہاں بیٹھائے گئے تھے انہوں نے 9 مئی کو کس کس جگہ پر حملہ کیا، ابھی تک میانوالی ایئر بیس پر ایف سولہ طیاروں کو جو نقصان پہنچایا گیا اس کی تفصیلات سامنے نہیں آئیں ، ابھی تو پشاور میں کیا ہوا اس کی بھی تفصیلات سامنے نہیں آئیں، اس کے پیچھے کون تھا ؟ ایئر فورس کے بھی کچھ لوگ تھے وہ بھی پکڑے گئے ہیں۔