سپریم کورٹ نےمونال ریسٹورنٹ کےمالک لقمان علی افضل کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کر دیا ہے ، چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ مونال ریسٹورنٹ کے مالک نے سپریم کورٹ کیخلاف مہم چلائی ، بادی النظر میں ان کا عدلیہ مخالف مہم چلانا توہین عدالت ہے ۔ لقمان علی افضل جواب دیں کہ کیوں نہ ان کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی شروع کی جائے۔
سپریم کورٹ میں مارگلہ ہلز نیشنل پارک میں تجارتی سرگرمیوں کے کیس کی سمات ہوئی جس دوران چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے سیکریٹری کابینہ اور چیئرمین سی ڈی اے کو بھی توہین عدالت کی کارروائی کی تنبیہ کی ، چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ چیف جسٹس کو جان سےمارنے کی دھمکیاں دینی ہوں تو آزادی اظہار رائےآ جاتی ہےبس بہت ہو گیا ، بہت تحمل کا مظاہرہ کیا اب نہیں کریں گے ۔
دوران سماعت 190 ملین پاؤنڈز کیس کا بھی تذکرہ ہوا، چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے برطانوی حکومت نے پاکستانی عوام کے پیسے بھجوائے مگر وہ چوری کرنے والے شخص کو واپس کر دیئے گئے ۔
سیکرٹری کینٹ کامران علی افضل نے بتایا محکمہ وائلڈ لائف وزیراعظم کی منطوری سے وزارت داخلہ کو منتقل کیا گیا ۔ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نےشدید برہمی کا اظہار کرتےہوئے کہا سیکرٹری کابینہ نے بھائی کو بچانے کیلئے وزیراعظم کو بس کے نیچے دھکا دے دیا ہے ۔ سچ نہ بولا تو انہیں نتائج بھگتنا پڑیں گے ۔ نیشنل پارک سے ریسٹورنٹس کی منتقلی کا حکم فریقین کی رضامندی سے جاری ہوا ، سپریم کورٹ کیخلاف پروپیگنڈا وار کیوں چل رہی ہے؟ عدالتی فیصلوں پر تنقید کریں لیکن جھوٹا پروپیگنڈہ نہیں ، آزادی اظہار رائے کی آڑ میں چیف جسٹس کو قتل کی دھمکیاں دی جاتی ہیں ،ہر بندہ کسی ایجنڈےپر چل رہا ہے، ایسا نہ ہو ہمیں کوئی سخت حکم دینا پڑے ۔
چیئرمین سی ڈی اے نے مارگلہ ہلز پر نجی ہاؤسنگ سوسائٹی کے اسلام آباد میں اشتہارات سےلاعلمی کا اظہار کیا ۔ چیف جسٹس نےسرزنش کرتے ہوئے کہا ساری شاہراہ دستور پر نجی ہاؤسنگ سوسائٹی کے اشتہارات لگے ہیں ، جب عوام لٹ جائیں گے پھر سی ڈی اے ایکشن لے گا ؟ کیوں نہ آپ کیخلاف توہین عدالت پر فرد جرم عائد کریں ؟ مارگلہ ہلز کے معاملے میں وزارت داخلہ ، وزارت موسمیاتی تبدیلی اور سی ڈی اے ملوث ہیں ، چیف جسٹس نے اٹارنی جنرل سےاستفسار کیا محکمہ وائلڈ لائف وزارت داخلہ کو کیوں دیا گیا ؟ بظاہر قیمتی اراضی پر اختیار حاصل کرنے کیلئے یہ قدم اٹھایا گیا ۔ کیا وزارت داخلہ وزیر اعظم آفس سے بھی زیادہ طاقتور ہے ، اٹارنی جنرل نے بتایا حکومت نے وہ نوٹیفکیشن واپس لے لیا ہے ۔
فریقین کا مؤقف سننے کے بعد عدالت نے مونال ریسٹورنٹ کےمالک لقمان علی افضل کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کر دیا ، حکمنامے میں قرار دیا کہ فریقین نے رضامندی ظاہر کی تھی کہ نیشنل پارک ایریا سے ریسٹورنٹس منتقل کر دیں گے ۔ مونال ریسٹورنٹ کے مالک نے سپریم کورٹ کیخلاف مہم چلائی ، بادی النظر میں ان کا عدلیہ مخالف مہم چلانا توہین عدالت ہے ۔ لقمان علی افضل جواب دیں کہ کیوں نہ ان کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی شروع کی جائے ۔ وزیراعظم آفس کو دیکھنا چاہیے کہ انہیں وائلڈ لائف بورڈ کو وزارت داخلہ کے ماتحت کرنے کا مشورہ عوامی مفاد کے تحت تھا یا ذاتی۔ وزیراعظم آفس کی بےتوقیری نہیں ہونی چاہیے ، یہ معاملہ حکومت پر چھوڑتے ہیں ۔