اسلام آباد ہائیکورٹ میں ارشد شریف کے قتل کی تحقیقات کیلئے جوڈیشل کمیشن تشکیل دینے کی درخواست پر سماعت رواں ماہ کے آخری ہفتے تک ملتوی ہوگئی۔
منگل کو چیف جسٹس اسلام آباد عامر فاروق نے درخواستگزار حامد میر کی درخواست سماعت کی اور دوران سماعت ریمارکس دیئے یہ عوامی مفاد کا معاملہ ہے، میرے خیال میں تحقیقاتی کمیشن بننا چاہیئے، سمجھ نہیں آ رہی حکومت کمیشن کیوں نہیں بنانا چاہتی ، وفاقی حکومت کس چیزسے خائف ہے ؟ کمیشن بن جائے تو کیا ہوگا ؟۔
دوران سماعت ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے مؤقف اختیار کیا یہ معاملہ سپریم کورٹ میں ہے ، ہائیکورٹ نہیں سُن سکتی ۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ریکارڈ سے دکھائیں کہ جوڈیشل کمیشن کا معاملہ سپریم کورٹ دیکھ رہی ہے ، یہ کریمنل معاملہ نہیں ہے عوامی مفاد کا کیس ہے، کمیشن حکومت نے ہی بنانا ہےعدالت نے نہیں ، جو کمیشن بنے گا وہ کینیا جا کر تو تفتیش نہیں کرے گا یہاں حقائق دیکھےگا۔
چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ جوڈیشل کمیشن بنانے میں غلط کیا ہے ؟ جس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا جے آئی ٹی بنی ہوئی ہے ۔
چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا وہ ایک نظر کا دھوکہ تھا ہم نے بلا کر پوچھ لیا ، جے آئی ٹی نے کچھ نہیں کیا ، میں نے اٹارنی جنرل کو پیش ہونے کا کہا تھا پتہ نہیں وہ اس سے بھاگ کیوں رہے ہیں ۔
درخواستگزار حامد میر نے کہا گذشتہ سماعت تک رواں سال 7 صحافی قتل ہوئے تھے اب 8 ہو چکے ہیں جس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا حکومت کے پاس دیگر صحافیوں کے قتل کا کوئی ریکارڈ نہیں ۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ جانے نہ جانے گُل ہی نہ جانے باغ تو سارا جانے ہے، مجھے افسوس ہے ہم انسانی جان سے متعلق اس طرح کا جواب دیں، آپ نے تو اسے مکمل طور پر نظرانداز ہی کر دیا ہے ، اٹارنی جنرل سے کہیں پیش ہوں۔
عدالت نے حامد میر کو ہدایت کی کہ آپ دیگر صحافیوں سے متعلق ڈیٹا اِن کو دے دیں ۔
بعدازاں، عدالت نے کیس کی سماعت اگست کے آخری ہفتے تک ملتوی کر دی ۔