ملک میں ڈالر کی کمی کی وجہ سے ملٹی نیشنل کمپنیوں کو منافع باہر بھیجنے میں مشکلات کا سامنا ہے۔
عالمی نشریاتی ادارے بلومبرگ کی رپورٹ کے مطابق رواں برس شروع ہونے والی ڈالر کی شدید قلت کی وجہ سے عالمی کمپنیوں بشمول نیسلے، یونی لیور اور فلپ مورس کا پاکستان کے بینکوں میں تقریباً ایک سے دو ارب ڈالر کا منافع پھنس گیا ہے۔
انٹرنیشنل ایئر ٹرانسپورٹ ایسوسی ایشن کے ایشیا پیسفک کے لیے نائب صدر فلپ گوہ نے کہا کہ حال ہی میں اگست میں چار کروڑ 70 لاکھ ڈالر کے اخراج سے کچھ بہتری آئی ہے لیکن رواں سال کے آغاز میں غیر ملکی کمپنی پاکستان سے باہر جو فنڈز بھیجنا چاہتی تھی اس میں کمی ہوئی۔ روپرٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ کمپنیوں کے پیسے گزشتہ 18 ماہ سے پاکستانی بینکوں میں پھنسے ہوئے ہیں۔
یاد رہے کہ ڈالر کی ذخیرہ اندوزی کیخلاف کریک ڈاؤن کے دوسرے مرحلے میں ذخائر کی برآمدگی کیلئے متعلقہ اداروں کی گھروں پر چھاپے مارنے کی حکمت عملی اختیار کرنے کے باعث گزشتہ روز بھی مارکیٹ میں ڈالر کی قیمت میں کمی کا رجحان برقرار رہا۔ اوپن مارکیٹ میں ڈالر ایک ماہ میں 48 اور انٹربینک میں 24 روپے 41 پیسے سستا ہوا ہے۔ جس سے ڈالر کی قدر تین ماہ پرانی والی سطح پر واپس آ گئی۔