قومی اسمبلی کے بعدسینیٹ نےالیکشن ایکٹ ترمیمی بل 2024ء کثرت رائے سے منظورکرلیا۔
تفصیلات کے مطابق مخصوص نشستوں سے متعلق سپریم کورٹ کا فیصلے کے تناظر میں حکومت اہم قانون سازی کرنے میں کامیاب ہوگئی، الیکشن ایکٹ 2017 میں مزید ترمیم کا بل قومی اسمبلی سے کثرت رائے سے منظور کرلیا گیا۔
بل مسلم لیگ ن کے بلال اظہر کیانی اور زیب جعفر نے مشترکہ طور پر پیش کیا، ترمیمی بل کے مطابق انتخابی نشان کے لئے کے حصول سے قبل پارٹی سرٹیفکیٹ جمع نہ کرانے والا امیدوار آزاد تصور ہو گا، مقررہ مدت میں مخصوص نشستوں کی فہرست جمع نہ کرانے کی صورت میں کوئی سیاسی جماعت بعدازاں مخصوص نشستوں کی حقدار نہ ہوگی۔ کسی بھی امیدوار کی جانب سے مقررہ مدت میں ایک مرتبہ کسی سیاسی جماعت سے وابستگی کا اظہار ناقابل تنسیخ ہوگا۔
خیال رہے کہ قومی اسمبلی سے الیکشن ایکٹ ترمیمی بل کی منظوری کے بعد اسے منظوری کے لیے سینیٹ کو بھیجا جائے گا، جہاں سے منظوری کے بعد بل دستخط کے لیے صدرِ پاکستان کو بھجوایا جائے گا اور اس طرح الیکشن ایکٹ میں ترمیمی بل قانون بن جائے گا۔
وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے ایوان میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ قانون سازی ایوان کاحق ہے، یہ قانون سازی آئین عین مطابق ہے۔ سنی اتحاد کونسل سے تعلق کا حلف نامہ جمع کرایا، الیکشن میں حصہ نہ لینی والی جماعت کومخصوص نشستیں نہیں دی جاسکتیں۔
اعظم نذیرتارڑ نے مزید کہا کہ ان کے لوگوں نے حلف نامہ جمع کرایا کہ ان کاتعلق سنی اتحاد سے ہے، آپ کسی ایک بات کےساتھ کھڑے ہوں، حلف نامےکےمطابق آپ بلاجبرسنی اتحاد کونسل جوائن کررہے ہیں، حلف نامے میں کہا گیا ہمیں سنی اتحاد کونسل کارکن تصورکیا جائے۔ ان کے وکیل فیصل صدیقی نے کہا سنی اتحاد کیلئے مخصوص نشستیں مانگ رہے ہیں۔
سنی اتحاد کونسل کے رہنما علی محمدخان نے کہا کہ پارلیمنٹ کا فورم سیاسی جماعت کے مفاد کیلئے استعمال نہیں کیا جاسکتا، الیکشن ایکٹ ترمیمی بل سیاسی مقاصد کیلئے پیش کیا گیا، قانون سازی کرکے کیسے مخصوص نشستوں سے محروم رکھ سکتے ہیں؟ سپریم کورٹ نے ہمیں مخصوص نشستوں کاحق دیا، بل مسترد کرتے ہیں،اس کےخلاف سپریم کورٹ جائیں گے ۔