وفاقی وزیراطلاعات عطا تارڑ نے کہا ہے کہ مخصوص نشستوں کا عدالتی فیصلہ آئین کے آرٹیکلز سے باہر جا کر لکھا گیا۔ مخصوص نشستوں کے فیصلے پر عملدرآمد کیلئے آئین کے آرٹیکلز کو معطل کرنا پڑے گا۔
لاہور میں پریس کانفرنس کے دوران وزیر اطلاعات عطا تارڑ نے کہا مخصوص نشستوں کے فیصلے میں سقم ہے۔ قانونی رکاوٹیں موجود ہیں، اس پر عمل کیسے کیا جائے گا ؟ فیصلہ آئین کے آرٹیکلز سے باہر جا کر لکھا گیا۔
وزیراطلاعات نے کہا کہ جو درخواست گزار ہی نہیں تھا اسے ریلیف دیا گیا ۔۔ ایک پارٹی کا حلف نامہ دے کر اب کیسے فلور کراسنگ کی جا سکتی ہے؟ ۔ عدالتی فیصلے سے یکطرفہ ریلیف کا تاثر ملا۔ نظرثانی اپیل کو بھی اب تک سماعت کیلئے مقرر نہیں کیا گیا ۔۔۔ دونوں ججز نے سنجیدہ قانونی نکات اٹھائے ۔۔ جواب ضروری ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ججز نے اختلافی نوٹ میں اس بات پر سوال اٹھایا کہ 15 دن کے باوجود تفصیلی فیصلہ کیوں نہیں جاری ہوا؟ یہ بات بھی درج ہے کہ پی ٹی آئی اس میں شامل نہیں تھی، تو کس طرح سے ان کو ریلیف دے دیا گیا جنہوں نے عدالت میں کوئی درخواست جمع نہیں کروائی، جنہوں نے اپنا حق نہیں مانگا۔
وفاقی وزیر اطلاعات نے مزید کہا کہ وہ لوگ کو مخصوص نشستوں پر منتخب ہوکر حلف اٹھا چکے ہیں ان کی رکنیت ختم کردی مگر اس رکنیت کو ختم کرنے سے پہلے کے مراحل قانونی طور پر اپنی جگہ موجود ہیں، یہ کیسے ممکن ہے کہ آپ مخصوص نشستوں پر منتخب ہونے والوں کو سیٹوں سے فارغ کردیں مگر حلف لینے سے پہلے کے مراحل کو قانونی طور پر نہیں دیکھا گیا، یہ بڑے اچنبے کی بات ہے۔
مسلم لیگ ن کے رہنما نے کہا کہ یہ دو معاملات ہیں، ایک یہ سنی اتحاد نے وہ سیٹیں مانگی جس کی وہ حقدار نہیں تھی اور پی ٹی آئی تو درخواستگزار ہی نہیں تھی تو کیا اتنا بڑا ریلیف ان کو دیا جانا چاہیے تھا؟ اس کا جواب ابھی آنا باقی ہے اور میں سمجھتا ہوں کہ یہ بڑی قانونی نکات ہیں جن کا جواب ملنا اور تفصیلی فیصلہ آنا بھی ضروری ہے، ورنہ یہ تاثر جو جارہا ہے کہ ایک طرفہ ریلیف دیا گیا اس سے پورے ملک میں آئین کو دھچکا لگے گا، اور قانون کی حکمرانی کے لیے یہ سیٹ بیک ہوگا۔