ایران کا کہنا ہے کہ فلسطینی مزاحمتی تحریک حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کا قتل اسرائیل کے ’’ نسل کشی منصوبے ‘‘ کا حصہ ہے۔
حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ نو منتخب ایرانی صدر محمود پزشکیان کی تقریب حلف برادری میں شرکت کے لئے تہران گئے تھے جہاں انہیں ان کے گھر میں گائیڈڈ میزائل سے نشانہ بناتے ہوئے شہید کر دیا گیا ۔
ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان ناصر کنانی نے اپنے حالیہ بیان میں کہا ہے کہ اسماعیل ہنیہ کا قتل اسرائیل کے ’’ نسل کشی منصوبے ‘‘ کا حصہ ہے۔
ترجمان وزارت خارجہ کا کہنا تھا کہ یہ دہشت گردی کی کارروائی نہ صرف بین الاقوامی قانون اور اقوام متحدہ کے چارٹر کے اصولوں اور قواعد کی کھلی خلاف ورزی ہے بلکہ علاقائی اور بین الاقوامی امن اور سلامتی کے لیے بھی سنگین خطرہ ہے۔
ناصر کنانی کا کہنا تھا کہ ہنیہ کے قتل میں اس حکومت کی نئی جارحانہ اور دہشت گردانہ کارروائی فلسطینی نسل کشی کے منصوبے کا حصہ ہے، خاص طور پر پچھلے 10 مہینوں میں، اور اس کا مقصد مغربی ایشیا کے خطے میں عدم تحفظ کو بڑھانا ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ اسلامی جمہوریہ ایران انتھک مجاہد شیخ اسماعیل ہنیہ کے قتل میں صیہونی حکومت کے جارحانہ اقدام کی شدید مذمت کرتا ہے اور اپنی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کے خلاف اس جارحانہ اقدام کا مناسب جواب دینا اپنا فطری حق سمجھتا ہے۔