حکومت پاکستان نے ”زیرو ٹالرنس پالیسی“ پر عمل کرتے ہوئے سمگلنگ، ذخیرہ اندوزی، اور بجلی چوری کے خلاف ٹھوس اقدامات اٹھائے ہیں۔
ایس آئی ایف سی کی سہولت کاری کے باعث یہ اقدامات، یکم ستمبر 2023 سے نافذ العمل ہیں جن کے نتیجے میں بہت سی گرفتاریاں اور اربوں روپے کی وصولیاں کی گئیں
انسداد سمگلنگ کے خلاف کارروائیوں کے دوران مجموعی طور پر 3,249 میٹرک ٹن کھاد کی سمگلنگ نا کام بنائی گی اور اس کی غیر قانونی نقل و حرکت پر قابو پایا گیا
اسی طرح حکام نے ضروری اشیائے خوردونوش کی سمگلنگ کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے سمگلروں سے 361 میٹرک ٹن گندم اور آٹا ضبط کیا
گزشتہ گیارہ ماہ کے دوران 34,731 میٹرک ٹن چینی ضبط کی گئی، جس کی بدولت چینی سے غیر قانونی طور پر منافع خوری کا تدارک ممکن ہوا
کپڑے کے 149,710 تھان ضبط کیے گئے، جس سے ٹیکسٹائل کی بلیک مارکیٹ پر قابو پانے میں مدد ملی
سمگلنگ کے خلاف کریک ڈاؤن کے نتیجے میں 7 ملین لیٹر ایرانی تیل بھی ضبط کیا گیا،جس کے باعث ایندھن کی مارکیٹ کو استحکام ملا،ستمبر2023سے اب تک حکام نےذخیرہ اندوزوں سے 43,644 میٹرک ٹن کھاد ضبط کی اورکسانوں کے لیے اس کی دستیابی کو یقینی بنایا۔
اسی طرح ذخیرہ اندوزی کےسبب مارکیٹ کی قیمتوں میں ہیرا پھیری کرنےوالوں سے 2,505 میٹرک ٹن گندم، 57,051 میٹرک ٹن گھی اور10,907 میٹرک ٹن چینی برآمد کی گئی۔
قانون نافذ کرنےوالے اداروں نےبجلی چوری میں ملوث افراد کےخلاف 173,212 ایف آئی آرزدرج کیں اور 83,295 سےزیادہ بجلی چوروں کو گرفتارکرکے 104 بلین روپے کی وصولی کی۔
ایس آئی ایف سی کےساتھ مل کر حکومت کےیہ اقدامات قانون کی حکمرانی کے نفاذ اورپاکستان کی معیشت کےتحفظ کے لیےحکومت کے عزم کو اجاگر کرتے ہیں
سمگلنگ،ذخیرہ اندوزی اوربجلی چوری کےخلاف کارروائیوں اور”زیرو ٹالرنس پالیسی“کا مقصدغیرقانونی نیٹ ورکس کو ختم کرنا، مارکیٹوں کو مستحکم کرنا اورضروری اشیاء کی مناسب قیمتوں پر فراہمی کو یقینی بنانا ہے۔