وزارت داخلہ کی جانب سے بنائی گئی جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم نے کام شروع کر دیاہے ، احمد وقاص کے خلاف اسلام آباد پولیس نے 22 جولائی کو ایف آئی آر درج کی تھی۔
ذرائع کے مطابق انویسٹیگیشن کے دوران سامنے آیا کہ ریاست کے خلاف سیاسی پارٹی سیکرٹریٹ میں منظم سیل کام کر رہا ہے، شامل تفتیش افراد روزانہ کی بنیادوں پر سوشل میڈیا ٹرینڈ چلاتے تھے، ایف آئی اے نے انہی بنیادوں پر پیکا ایکٹ کے تحت ایف آئی آر دائر کی۔
معاملے کو انویسٹیگیٹ کرنے کے لیے وزرات داخلہ نے 5 رکنی جوائنٹ انویسٹیگیشن ٹیم تشکیل دی، تفتیش کے دوران ہوشروبا انکشافات منظرِ عام پر آ رہے ہیں، سوشل میڈیا نیٹ ورکس کے ذریعے پروپیگنڈا اور فیک نیوز پھیلانے سے متعلق اہم انکشافات سامنے آ رہے ہیں، تفتیشی معاملات تیزی سے آگے بڑھ رہے ہیں۔
دوسری جانب پیکا ایکٹ عدالت نے پی ٹی آئی میڈیا کوآرڈینیٹر احمد وقاص جنجوعہ کو دو روزہ جسمانی ریمانڈ پر ایف آئی اے کے حوالے کر دیا ہے ، خصوصی عدالت کے جج شبیر بھٹی نے کیس کی سماعت کی ۔
ایف آئی اے پراسیکیوٹر عامر شیخ نے مؤقف اپنایا احمد وقاص جنجوعہ کے بیان پر مقدمہ درج ہوا، ملزم کا اس کیس میں پہلی بار جسمانی ریمانڈ مانگاہے۔ وکیل صفائی نے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی مخالفت کرتےہوئےکہا احمد وقاص پر رؤف حسن کو اطلاعات دینے کا الزام لگایا گیا ہے ، جنہیں اسی عدالت نے جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا ہے ۔ احمد وقاص کا جسمانی تو کیا جوڈیشل ریمانڈ بھی نہیں بنتا اسے کیس سے ڈسچارج کیا جائے ۔ ایف آئی اے پراسیکیوٹر نے کہا احمد وقاص کے خلاف یہ مقدمہ سائبرکرائم کا ہے ، ملزم ہی بتا سکتا ہےکہ موبائل میں موجود کنٹیکٹس کس کے ہیں؟ موبائل فون کا ٹیکنیکل انالیسز اور پوچھ گچھ کرنی ہے ۔ ایف آئی اے پراسیکیوٹر نے احمد وقاص کے دس روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی تاہم عدالت نے دو دن کا جسمانی ریمانڈ منظور کیا ۔