بانی پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی ) اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے نئے توشہ خانہ ریفرنس میں جسمانی ریمانڈ میں دس روز کی توسیع کردی گئی۔
پیر کو اڈیالہ جیل میں بانی پی ٹی آئی اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے خلاف نئے توشہ خانہ کیس کی سماعت ہوئی جس کے دوران بانی پی ٹی آئی اور پراسیکیوٹر جنرل نیب سردار مظفر عباسی کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا جس کے بعاث جج کو سماعت میں وقفہ کرنا پڑ گیا ۔
بانی پی ٹی آئی نے بعد میں معذرت کر لی جبکہ بشریٰ بی بی جج کے سامنے دہائی دیتی رہیں ۔
بعدازاں، احتساب عدالت نے حکم دیا کہ دونوں ملزمان کو تفتیش میں پیش رفت کی رپورٹ سمیت آٹھ اگست کو دوبارہ پیش کیا
جائے۔
سماعت کا احوال
دوران سماعت دونوں ملزمان نے نیب پر الزامات کی بوچھاڑ کر دی اور بشریٰ بی بی نے احتساب عدالت کے جج محمد علی وڑائچ کو مخاطب کرتےہوئے کہا آپ جو فیصلہ کرنا چاہتے ہیں کریں میں نے اپنا فیصلہ اللہ پر چھوڑا ہے ، کیا آپ کو نظر نہیں آ رہا ہمارے ساتھ مسلسل ناانصافی ہو رہی ہے ، نیب والے ایک کیس کے بعد دوسرا جھوٹا کیس فائل کر رہے ہیں ۔
روسٹرم پر بشریٰ بی بی کےساتھ کھڑے بانی پی ٹی آئی بولے میری اہلیہ کا توشہ خانہ سے کوئی تعلق نہیں اس کو کیوں سزا دی جا رہی ہے ؟۔
ان کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم میں تھا وہ کسی پبلک آفس میں نہیں تھی ، نیب والے ضمیرفروش ہیں ان کو پیسے دو جو مرضی کہلوا لو ۔
ان الزامات پر پراسیکیوٹر جنرل سردار مظفر عباسی غصے میں آ گئے اور بانی پی ٹی آئی سے کہا آپ میرے ساتھ پرسنل نہ ہوں کیس پر بات کریں ، کیا محمد بن سلمان نے آپ کو 30 ہزار روپے مالیت کا ڈنر سیٹ اور ٹی سیٹ تحفے میں دیا تھا ؟ آپ 30 ہزار روپے میں ڈنر اور ٹی سیٹ راجہ بازار سے خرید کر دکھائیں ۔
بعدازاں، عدالت نے سماعت کے بعد وقفہ کردیا۔
سماعت دوبارہ شروع ہوئی تو بانی پی ٹی آئی نے پراسیکیوٹر جنرل نیب سے معذرت کی جو سردار مظفر عباسی نے قبول بھی کر لی ۔
جج محمد علی وڑائچ نے فریقین کے وکلا کے دلائل سننےکے بعد بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کا جسمانی ریمانڈ مزید 10 روز کیلئے بڑھا دیا اور کہا 8 اگست کو آئندہ سماعت پر تفتیش میں پیشرفت کی رپورٹ بھی پیش کی جائے ۔