میر ضیاءاللہ لانگو کا کہنا ہے کہ بلوچ یکجہتی کونسل کا اصل ایجنڈہ کیا ہے، تشدد کا راستہ اختیار کرکے ملک توڑنے کی سازشیں ناکامی سے دوچار ہوں گی، ہر مسئلہ بات چیت سے ہی حل ہوتے ہیں لہذا حکومت کے دروازے بات چیت کے لئے کھلے ہیں،
وزیر داخلہ بلوچستان میر ضیاءاللہ لانگو کا کہنا ہے کہ ریاست کے خلاف عزائم بتدریج سامنے آررہے ہیں عوام کو سیکورٹی فورسز کے آمنے سامنے کھڑا کرنے کی سازشیں آشکار ہورہی ہیں واضح ہوگیا ہے اور بلوچ یکجہتی کونسل کا اصل ایجنڈہ کیا ہے، تشدد کا راستہ اختیار کرکے ملک توڑنے کی سازشیں ناکامی سے دوچار ہوں گی۔
وزیر داخلہ بلوچستان نے کہا کہ آج بھی کہتے ہیں ہر مسئلہ بات چیت سے ہی حل ہوتے ہیں لہذا حکومت کے دروازے بات چیت کے لئے کھلے ہیں۔
اسلام آباد میں گورنر شپ بچانے کے لئے بلوچ خواتین کو پہنچانے سے انکار کرنے والے آج انہی بلوچ خواتین کو ہیرو گنوا رہے ہیں انہیں اس غلط فہمی سے نکل آنا چاہیے کہ خواتین ان کے سیاسی جلسوں کے لئے گراونڈ بھردے گی ۔
صوبائی حکومت نے پرامن احتجاج سے کبھی منع نہیں کیا لیکن قانون کو ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دےسکتے ہیں عوام کو اشتعال دلا کر ریاست کے سامنے کھڑا کرنے والے عوام اور ملک کے خیر خواہ نہیں ذمہ دار فورم پر کہہ چکے ہیں کہ گوادر جلسے میں کالعدم تنظیم دہشت گردی کروا کر ریاست کو بدنام کرنے کی حکمت عملی مرتب کرچکی ہے۔
سیکورٹی فورسز پر حملہ آور ہوکر مظلومیت کا ڈھونگ رچایا جارہا ہے واضح تھریٹ الرٹ کے باوجود عوام کو دہشت گردوں کے رحم و کرم پر نہیں چھوڑ سکتے ہر شہری کا جانی و مالی تحفظ ریاست اور حکومت کی آئینی ذمہ داری ہے جس سے نبرد آزما ہونے ریاست اپنی آئینی ذمہ داری ضرور پورا کرے گی ۔
میر ضیاء لانگو نے کہا کہ ایک منظم سازش کے تحت ریاست کے خلاف عام معصوم بلوچ کو اکسایا جاررہا ہے ایسے میں ہم ریاست خاموش تماشائی بن کر عام آدمی کو دہشت گردوں کا ایندھن نہیں بنا سکتی ، ریاست اپنی آئینی ذمہ داری پوری کرے گی تشدد کا راستہ ہم نے نہیں مظاہرین نے اپنایا ہے۔
اگر ریاست پر الزام تراشی اور اور ظالم مظلوم بنتا ہے تو ایسے بے بنیاد پروپیگنڈوں کی نفی کرنا ہر باشعور فرد کا فرض ہے انہوں نے کہا کہ آئین پاکستان کے مطابق بات چیت کے لیے تیار ہیں لیکن کسی بلیک میلنگ میں آکر قومی سلامتی داو پر نہیں لگا سکتے۔