لاہور ہائیکورٹ نے بانی پی ٹی آئی کا بارہ مقدمات میں جسمانی ریمانڈ کالعدم قرار دے دیا۔
جسٹس طارق سلیم شیخ اور جسٹس انوار الحق پنوں کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے فیصلہ سنادیا۔ لاہور ہائیکورٹ نے بانی پی ٹی آئی کی ویڈیو لنک پر حاضری کا نوٹیفکیشن بھی کالعدم قرار دے دیا۔
اس سے قبل دوران سماعت پراسیکیوٹر جنرل پنجاب نے بانی پی ٹی آئی کی درخواستوں کو مسترد کرنے کی استدعا کی تھی۔ پراسیکیوٹرجنرل پنجاب نے عدالت کو بتایا کہ ہماری تفتیش متاثرہوگی عدالت درخواستیں خارج کرے۔ جن موبائل فونز سے ٹویٹ کیے گئے وہ بھی برآمد کرنے ہیں۔
جسٹس طارق سلیم شیخ نے ریمارکس دیے کہ اے ٹی سی کےجج کودیکھنا چاہیے تھا ریمانڈ بنتا ہے یا نہیں، پراسیکیوٹر جنرل پنجاب نے کہا کہ سیکشن121کے تحت بغاوت کی کارروائی ہوگی، جس پر عدالت نے کہا کہ یہ سیکشن لاہور ہائیکورٹ نے کالعدم کردیا ہے۔
جسٹس انوارالحق پنوں نے کہا کہ برآمدگی کرنی بھی ہے تو درخواست گزارکو جیل سے باہر نہیں لے جا سکتے، برآمدگی کیسے کریں گے، اگر درخواست گزار نے احتجاج کی کال دی تو یہ جرم کیسے بنے گا، اگرحملوں کو لیڈ کرتا تو پھر ضرور یہ جرم ہوتا۔
یاد رہے کہ 15 جولائی کو لاہور کی انسداد دہشت گردی کی عدالت نے پولیس کی بانی پی ٹی آئی عمران خان کی 9 مئی کے 12 مقدمات میں جسمانی ریمانڈ کی درخواست پر 10 روزہ ریمانڈ دے دیا تھا۔ انسداد دہشت گردی عدالت کے جج خالد ارشد نے درخواست پر سماعت کی تھی۔
اس سے ایک روز قبل لاہور پولیس نے اڈیالا جیل جاکر 9 مئی کے 12 مقدمات میں سابق وزیر اعظم کی گرفتاری ڈالی تھی، جس کے بعد 5 جولائی کو عمران خان کو ویڈیو لنک کے ذریعے انسداد دہشت گردی عدالت میں پیش کیا گیا تھا۔