سونے کی تجارت کو شفاف بنانے اور گولڈ سیکٹر کی ترقی کیلئے 15 رکنی مشاورتی کونسل قائم کردی گئی، وفاقی وزارت صنعت نے نوٹیفکیشن بھی جاری کردیا۔ سونے کے سینئر ترین تاجر حاجی ہارون چاند کو کونسل میں شامل نہیں کیا گیا۔
حکومت نے سونے کی تجارت کو شفاف بنانے اور گولڈ سیکٹر کی ترقی کیلئے اہم فیصلہ کیا ہے، وفاقی وزارت صنعت نے 15 رکنی مشاورت کونسل کردی، جس کا نوٹیفکیشن بھی جاری کردیا گیا۔
ملک بھر کی اہم بلین (سونے کی) مارکیٹوں میں 13 ستمبر 2023ء سے تجارت معطل ہے، جس کی وجہ سے تاجروں اور خریداروں میں غیر یقینی صورتحال پیدا ہوگئی ہے، یہ اقدام صرافہ کی تجارت میں قیمتوں سے متلعق قیاس آرائیوں، اسمگلنگ، مختلف مافیاز اور منافع خوروں کی ذخیرہ اندوزی سمیت دیگر بدعنوانیوں پر قابو پانے کیلئے اٹھایا گیا۔
رپورٹ کے مطابق مشاورتی کونسل میں گورنر سندھ کے بڑے بھائی اختر خان ٹیسوری شامل کیا گیا ہے تاہم کراچی کے سونے کے بڑے تاجر اور سنار برادری کے سینئر رہنماء حاجی ہارون چاند کو شامل نہیں کیا گیا۔
رپورٹ کے مطابق مشاورتی کونسل میں لاہور کے 5 اور کراچی کے 4 جیولرز کو مشاورتی کونسل کا حصہ بنایا گیا ہے، کونسل میں اسلام آباد سے 3، کوئٹہ، پشاور اور سوات سے ایک ایک جیولر کو لیا گیا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مشاورتی کونسل سونے کی تجارت، معیارات، سرٹیفکیشن اور ویلیو ایڈیشن کی موجودہ پالیسیز کا جائزہ لے گی، مشاورتی کونسل جیم اینڈ جیولری کی برآمدات کیلئے ایکشن پلان تیار کرکے وفاقی حکومت کو دے گی۔
واضح رہے کہ ستمبر میں پاکستان میں سونے کی قیمت تاریخ کی بلند ترین سطح 2 لاکھ 40 ہزار روپے تک پہنچ گئی تھی، جس میں چند روز کے دوران تقریباً 50 ہزار روپے کی کمی واقعی ہوچکی ہے، آج ملک بھر میں فی تولہ سونےکے نرخ ایک لاکھ 97 ہزار روپے تھے۔