وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کی قیادت میں پاکستان کا وفد سرکاری دورے پر چین پہنچ گیا۔
دورہ چین کے دوران توانائی شعبے میں اصلاحات، سی پیک منصوبوں کے قرضوں کی واپسی کی مدت میں توسیع اور شرح سود میں کمی سمیت مختلف امور پر چینی حکام سے مذاکرات ہوں گے۔
پاکستان نے نیوکلئئر پاور پلانٹس کی تنصیب اور سی پیک کے تحت توانائی منصوبوں کیلئے چین سے 17 ارب ڈالر قرض لے رکھا ہے جو دس سال میں قابل واپسی ہے، پاکستان چین کو قرضوں کی واپسی میں آٹھ سال کی توسیع کا خواہاں ہے۔
چین کی طرف سے رضامندی کی صورت میں قرضوں کی واپسی کی مدت بڑھ کر اٹھارہ سال ہونے کی توقع ہے۔
توانائی شعبے میں کام کرنے والی نجی کمپنیوں کے ساتھ آئی پی پیز معاہدوں پر نظرثانی کا معاملہ بھی اٹھائے جانے کا امکان ہے۔
وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے چین روانگی سے قبل ایک بیان میں کہا کہ چینی حکام سے توانائی شعبے میں اصلاحات اورپانڈا بانڈز کے اجراء پر بات ہو گی، مختلف فورمز پر چینی امداد کا شکریہ ادا کریں گے ۔
وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ امریکا کی طرح چین بھی پاکستان کیلئے اہم ہے، پانڈا بانڈز جاری کر کے چین کی کیپٹل مارکیٹ میں داخل ہونا چاہتے ہیں۔
چینی حکام کو بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کے بورڈز میں تبدیلی سے آگاہ کیا جائے گا۔
دورہ چین میں وزیر توانائی اویس لغاری بھی وزیر خزانہ کے ہمراہ ہیں۔