قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے آبی وسائل کا اجلاس میں کے فور کے ڈیزائن میں فالٹ کی بنا پر بیس ارب روپے نقصان کا انکشاف ہوا ہے، بلوچستان نے چئیرمین کمیٹی سے پانی کی تقسیم میں منصفانہ حصہ نہ ملنے کا شکوہ بھی کردیا۔
اسلام آباد میں خالد مگسی کی صدارت میں قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے آبی وسائل کا اجلاس ہوا،کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے سیکرٹری آبی وسائل نے کمیٹی کو بتایا کہ مغربی دریاؤں کا پانی بھارت استعمال کر رہا ہے، مشرقی دریا مکمل طور پر پاکستان کے نہیں ہیں،ارسا کے ساتھ کسی کو مسائل ہوتے ہیں تو کونسل آف کامن انٹرسٹ میں جا سکتا ہے لیکن ابھی تک تو کوئی فیصلہ بھی نہیں ہوا۔
چئیرمین کمیٹی نے کہا کہ سندھ اور پنجاب پانی پر لڑتے ہیں تو رگڑا بلوچستان کو جاتا ہے،جھل مگسی سمیت ایک اور ضلع میں بالکل پانی نہیں ہے،ممبر کمیٹی زرتاج گل نے کہا کہ سندھ طاس معاہدے پر کوئی پالیسی بیان آنا چاہیے جس پر سیکرٹری آبی وسائل نے بتایا کہ سندھ طاس معاہدے پر بھارت کے ساتھ اس وقت دو کیس چل رہے ہیں،ایک کیس بھارت نے پاکستان پر کیا ہوا ہے۔
ہیگ میں پاکستان کی جانب سے کیا گیا کیس چل رہا ہے اس میں بھارت ایکس پارٹی ہے، اس میں کشن گنگا منصوبہ کے ڈیزائن پر ہمارا اعتراض ہے۔
کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے چئیرمین واپڈا نے انکشاف کیا کہ کراچی کو پانی فراہم کرنے والے کے فور منصوبے کے ڈیزائن میں خامیاں تھی جس کی بنا پر وفاقی حکومت کے سولہ سے بیس ارب روپے ضائع ہوگئے اور اس منصوبے کا ڈیزائن اب تبدیل کیا گیا ہے،پہلے اوپن چینل کے ذریعے پانی فراہمی کا منصوبہ تھا جو ناکام ہوا اور اب پریشر پائپ کے ذریعے پانی فراہمی کا منصوبہ بنایا گیا ہے