ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان نے بنوں واقعہ پر بغیر تصدیق کیئے ایک انتہائی غیر ذمہ دارانہ اور غلط بیان جاری کیا کہ سیکیورٹی فورسز کی فائرنگ کے نتیجے میں پانچ افراد ہلاک ہوئے لیکن ہیومن رائٹس کمیشن نے اب اپنی غلطی کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ ہلاک ہونے والے افراد سے متعلق دعویٰ بغیر تصدیق کے کیا گیا جس پر وہ شرمندہ ہیں ۔
تفصیلات کے مطابق ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان نے بیان کی تصحیح کرتے ہوئے کہا کہ ہلاک ہونے والے افراد کی تعداد بغیر کنفرمیشن کے جاری کی گئی، ذرائع کے مطابق یہ ٹویٹ ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان کے سٹاف نے اپنے ذاتی جھکاؤ کی وجہ سے چین آف کمانڈ کی منظوری کے بغیر کی تھی۔
اس واقعے نے ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان کی ساکھ پر سنجیدہ سوالات کھڑے کر دئیے ہیں، یہ غلط بیانی پاکستانی میڈیا کے ذمہ دار اور قابلِ ستائش رویے کی وجہ سے منظرِ عام پر آئی اور ہیومن رائٹس کمیشن تصحیح پر مجبور ہوا ہے ۔ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان کو چاہیے کہ اپنے سٹاف کی تربیت مزید احسن طریقے سے کرے ۔
ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان کو یہ بھی چاہیے کہ تمام تحقیقات کے بعد ہی کوئی بیان جاری کرے ، ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان کے بعد صحافیوں اور سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے کئی الزامات سامنے آئے تھے ، اب اس تصحیح کے بعد ان صحافیوں اور دیگر افراد کو بھی اپنے کیے گئے پروپیگنڈے پر معذرت کرنی چاہیے ۔
سوشل میڈیا جھوٹی خبروں اور منفی پروپیگنڈے کا گڑھ بن چکا ہے ، ایسی صورتحال میں ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان اور ایسے دیگر اداروں کو مستقبل میں بھی انتہائی احتیاط سے کام لینا چاہیے ، یہ بھی ضروری ہے کہ صحافی اور دیگر سوشل میڈیا صارفین بھی صرف مستند حقائق کی بنیاد پر ہی اظہار رائے کریں۔