غیرملکی امداد ملنے کےباوجود طالبان وہ پیسہ دہشتگردی کو کنٹرول کرنے کی بجائے اپنے مذموم سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کررہے ہیں۔
عالمی امدادکا سب سے بڑا حصہ دارافغانستان آج بھی دہشتگردی کی دوڑ میں سر فہرست ہے،افغانی میڈیا کےمطابق غیرملکی امدادکا بڑا حصہ کرپشن کی نظرہو جاتا ہے۔
امریکی میگزین فارن پالیسی کےمطابق طالبان حکومت لاکھوں ڈالرکی امداد کا غلط استعمال کررہی ہے،ذرائع کےمطابق امدادضرورت مندوں تک پہنچنے سےپہلے ہی غائب ہوجاتی ہے،فارن فنڈنگ کا ذیارہ ترحصہ اعلیٰ حکام کےذاتی ایجنڈوں پرخرچ کردیا جاتا ہے،طالبان اس بات کے کسی کو جوابدہ نہیں کہ امداد آخر کہاں جاتی ہے؟،
معاشی بدحالی، بھوک اورغربت کے مسائل کو سامنےرکھ کرطالبان حکومت غیرملکی حکوتوں سے مالی امداد کا مطالبہ کرتی ہے۔
عالمی برادری کو چاہیےکہ افغانستان کو دی گئی غیرملکی امداد کی مینیجمنٹ پر مانیٹرنگ ٹیم قائم کرے جو امداد کو منظم طریقے سے تقسیم کر سکے۔