پاکستان تحریک انصاف نے سپریم کورٹ میں ایڈہاک ججز کی تعیناتی مخصوص نشستوں کے فیصلے پر اثرانداز ہونے کی کوشش قرار دیتے ہوئے فیصلے کیخلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں لے جانے کا اعلان کردیا۔
پاکستان تحریک انصاف اور سنی اتحاد کونسل کی مشترکہ پارلیمانی پارٹی کے اجلاس کے بعد ارکان نے پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر احتجاجی مارچ کیا۔ بانی پی ٹی آئی کی رہائی کے نعرے لگائے۔
اس سے قبل پی ٹی آئی اور سنی اتحاد کونسل کی مشترکہ پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں سپریم کورٹ کے مخصوص نشستوں کے فیصلے پر عملدرآمد کا جائزہ لیا گیا۔ چار نکات پر گفتگو ہوئی۔ تمام ارکان کی رائے لی گئی۔
بیرسٹر گوہر نے سپریم کورٹ سے اپنے فیصلے پرعملدرآمد کرانے کی اپیل کی، ایڈہاک ججزکی تعیناتی کو بدنیتی قراردیتے ہوئے معاملہ سپریم جوڈیشل کونسل لے جانے کا اعلان کردیا۔ بیرسٹرگوہر کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ میں ایڈہاک ججز کی تعیناتی مخصوص نشستوں کے فیصلے پر اثرانداز ہونے کی کوشش ہے۔
چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹرگوہر کا کہنا تھا کہ ایڈہاک ازم آزاد عدلیہ کے لیے مضر ہے، اس سے اور آزاد عدلیہ پر اور ہی بداعتمادی بڑھے گی۔ ہم اس معاملے کو سپریم جوڈیشل کونسل میں ہم بھیج رہے ہیں۔
اس موقع پر قائد حزب اختلاف عمر ایوب نے چیف الیکشن کمشنر سے مستعفیٰ ہونے کا مطالبہ کردیا۔ کہا سپریم کورٹ کی ہدایات کے پرخچے اڑائے جا رہے ہیں اور توہین عدالت کی جارہی ہے۔ چیف الیکشن کمشنرسکندرسلطان راجہ اور اس کے تمام کمشنرز فوری استعفیٰ دے، ورنہ ان کے خلاف ارٹیکل 6 کی کارروائی کرنی چاہیے۔
شبلی فراز کا کہنا تھا کہ جمہوریت کی دعوے دار پیپلز پارٹی پی ٹی آئی پر پابندی کے حوالے سے درمیانی راستہ اختیار کرنے کے بجائے اپنی پوزیشن واضح کرے۔ یہ باتیں ہو رہی ہیں کہ پارٹی کو بین کرو ایک انتہائی بھونڈا قدم ہے۔
پی ٹی آئی رہنما اسد قیصر نے کہا کہ اپوزیشن کے اتحاد میں اسی مہینے توسیع کی جائے گی۔ بہت جلد اپوزیشن اتحاد کے ساتھ مل کر تحریک شروع کرنے کا اعلان بھی کردیا۔