انسداد دہشت گردی عدالت کے جج خالد ارشد نے عدالت نےبانی پی ٹی آئی کا10روزہ جسمانی ریمانڈ دے دیا۔
تفصیلات کے مطابق بانی پی ٹی آئی پرتھانہ سرورروڈمیں 5مقدمات میں جسمانی ریمانڈدیا، تھانہ گلبرگ کے3مقدمات میں جسمانی ریمانڈدےدیاگیا،تھانہ ریس کورس،تھانہ شادمان،تھانہ مغلپورہ،تھانہ ماڈل ٹاؤن کےایک ایک مقدمہ میں جسمانی ریمانڈدیاگیا۔
بانی پی ٹی آئی نے فاضل جج کو دلائل دیتے ہوئے کہا کہ میرے گھر میں حملہ کیا گیا ،میں نے پر امن احتجاج کا کہا تھا ،نو مئی جلاو گھیراو کی جوڈیشل انکوئری کے لیے سپریم کورٹ میں درخواست دے رکھی ہے ،میں نے چیف جسٹس پاکستان کو یاد دہانی کروائی ہے ہماری درخواست پر سماعت کرے ۔
بانی پی ٹی آئی نے اپنے حق میں دلائل دیتے ہوئے مزید کہاکہ نو مئی جلاو گھیراو کو میں نے نہیں کروایا ،یہ جھوٹے الزامات عائد کیے گے ،اورکہتے ہیں عمران خان اس طرح کے واقعات میں معافی مانگے ،میں نے 28 سالہ ہسٹری میں کبھی پر تشدد واقعات نہیں کروائے۔
عمران خان کا فاضل جج سے مقالمے میں کہنا تھا کہ میرے اوپر وزیر آباد میں حملہ ہوا میری حکومت کے باوجود میری مرضی کی ایف آئی آر درج نہیں کی ، درخواست دی کہ جرنل فیصل نصیر پر پرچہ ہو لیکن انہوں نے میری درخواست پر عملدرآمد نہیں کیا،اسلام آباد ہائیکورٹ سی سی ٹی وی کیمروں کی فوٹیجز غائب کردی گئیں ۔
فاضل جج نےبانی پی ٹی آئی سے استفسار کیا کہ خان صاحب میں آپ کے دلائل آرڈر شیٹ پر لاوں گا ،باقی میں قانون کے مطابق فیصلہ کروں گا ۔
بانی پی ٹی آئی کے وکیل ایڈوکیٹ اظہر صدیق نے اپنے دلائل میں کہا کہ 9 مئی کے دن بانی پی ٹی آئی ان کی حراست میں تھے، بانی پی ٹی آئی پر 72 سال کی تاریخ میں کوئی ایک بھی پرچہ نہیں ہے۔
سرکاری وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ایک ویڈیو 9 مئی 2023 کو بانی پی ٹی آئی کی جانب سے ایک ویڈیو اپلوڈ کی گئی، اس ویڈیو کی ٹیسٹ کروانے ہیں،یہ دیکھنا ہے کہ وہ ویڈیو کس کی آواز سے بنی ہے، اگر ہمیں مزید ریمانڈ چاہیے ہوگا تو استدعا کریں گے ورنہ جوڈیشل ہو جائے گا، آن لائن حاضری بھی اتنی ہی اہمیت رکھتی ہے، ورنہ ثبوت ہی ریکارڈ نہ ہوں۔
جج خالد ارشد ملک نے سرکاری وکیل سے استفار کیا کہ آپ بانی پی ٹی آئی کو کیوں پیش نہیں کر رہے عدالت میں ؟ سرکاری وکیل نے جواب میں کہا کہ سیکیورٹی کی وجہ سے انہیں عدالت پیش نہیں کر سکتے، ضمنی میں یہ بات لکھی ہے۔