پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان 7 ارب ڈالر کا قرض معاہدہ ہوگیا۔
آئی ایم ایف نے وفاقی اور صوبائی حکومتوں نے نئے قرض پروگرام کی توثیق کی ہے، صوبائی حکومتیں زرعی آمدن پر ٹیکس بڑھانے کیلئے قانون سازی کریں گی۔
آئی ایم ایف کےمطابق معاہدے کا اطلاق یکم جنوری 2025 سےہوگا،تمام صوبے ٹیکس جمع کرنے کی کوششوں میں اضافہ کریں گے،ان میں خدمات پرسیلز ٹیکس اور زرعی انکم پر ٹیکس شامل ہے،
فیڈرل پرسنل اورکارپوریٹ انکم ٹیکس نظام کو بھی ہم آہنگ کیاجائےگا، وفاقی حکومت اورصوبےاس مقصد کیلئے پرعزم ہیں،عالمی مالیاتی اداروں اور دوست ممالک سے ضروری فنانسنگ کی یقین دیہانیاں بھی ضروری قرار دی گئی ہے،قرض پروگرام کی حتمی منظوری فنانسنگ کے انتظامات کی تصدیق سے مشروط ہے،۔
آئی ایم ایف کی جانب سےجاری اعلامیے کےمطابق منافع بخش ادروں ک نجکاری اولین ترجیح قرار دی گئی،بجلی اور گیس ٹیرف میں بروقت ایڈجسٹمنٹ کی شرط بھی عائد ہوگی۔
آئی ایم ایف کا کہنا ہےکہ اسٹیٹ بینک لچکدارایکسچینج ریٹ پالیسی برقرار رکھے، جبکہ فاریکس مارکیٹ میں شفافیت لانے پر زور دیا،رواں مالی سال پرائمری سرپلس کا ہدف جی ڈی پی کا 1 فیصد مقرر کیا گیا۔
آئی ایم ایف نےبی آئی ایس پی،صحت اورتعلیم پر زیادہ فنڈز خرچ کرنے کا مطالبہ کیا،جبکہ اینٹی کرپشن اقدامات،گورننس میں بہتری اورشفافیت کیلئے اصلاحات پر زوردیا،ٹیکس چھوٹ کاخاتمہ اور سبسڈیزمیں بتدریج کمی لاناہوگی،علاقائی انفرا سٹرکچرمیں بھی بہتری لانا ہوگی۔