قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب کا کہنا ہے کہ حکومت نے کال ریکارڈنگ کی اجازت دیکر اپنے پاؤں پر خود کلہاڑا مارا ہے۔
وفاقی حکومت کی جانب سے وفاقی حکومت کی جانب سے آئی ایس آئی کو کال ریکارڈ اور ٹریس کرنے کا اختیار دینے کے فیصلے پر تبصرہ کرتے ہوئے عمر ایوب نے کہا کہ دنیا میں کہیں بھی نہیں ہوتا کہ شہریوں کی کال ریکارڈ کیے جائیں ۔ حکومت نے ٹیپ ریکارڈ کی اجازت دیکر اپنےلیے پھندا تیار کیا ہے۔
واضح رہے کہ وفاقی حکومت نے قومی سلامتی اور کسی بھی جرم کے خدشے کے تناظر میں انٹر سروسز انٹلیجنس (آئی ایس آئی) کو فون ٹیپ کرنے کی اجازت دے دی۔ نوٹیفکیشن بھی جاری کر دیا گیا۔
نوٹیفکیشن کے مطابق آئی ایس آئی کو فون ریکارڈ کرنے کی اجازت پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن ایکٹ 1996 کی دفعہ 54 کے تحت دی گئی ہے۔ آئی ایس آئی کسی بھی ٹیلی کمیونیکیشن سسٹم کی ریکارڈنگ کر سکے گی۔
نوٹیفکیشن کے ذریعے کال ریکارڈنگ کے ساتھ میسجز اور کال ٹریس کرنے کا اختیار بھی دے دیا گیا۔ وزیراعظم کی منظوری سے آئی ایس آئی کے گریڈ 18 یا اس سے اوپر کے افسران کو یہ اختیار دیا گیا ہے۔ اعلامیے کے مطابق موبائل کال، واٹس ایپ کال، میسجز ودیگراپلی کیشنز کی ریکارڈنگ کی جاسکے گی۔