سولرپینلز امپورٹ کی آڑ میں اربوں روپے کی منی لانڈرنگ اوراوورانوائسنگ کے معاملے کوسینیٹ خزانہ کمیٹی نےایف آئی اے کو تحقیقات کرکے رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت جاری کردی۔
رپورٹس کے مطابق سینیٹر سلیم مانڈوی والا نےکہا ہے کہ ایف آئی اے بطور تھرڈ پارٹی اسکینڈل میں ملوث افراد کا کھوج لگائےکمرشل بینکوں اور ایف بی آر کی ملی بھگت کے بغیر ایسا ممکن نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کمیٹی نے اسکینڈل کو روکنے میں ناکامی پر اجلاس میں کسٹمز حکام کی سرزنش کر دی ۔خزانہ کمیٹی نے ایف بی آر کو بھی اسکینڈل کی تحقیقات جاری رکھنے کی ہدایت کر دی ہے۔
رکن کمیٹی کامل علی آغا نے کہا ہے کہ فیٹف کی نگرانی کے دوران منی لانڈرنگ بہت بڑا اسکینڈل ہے۔
ڈپٹی گورنر اسٹیٹ بینک نے اسکینڈل میں ملوث بینکوں کو بھی پکڑنے کی حمایت کر دی اجلاس کےدوران اسٹیٹ بینک اور ایف بی آر حکام آمنےسامنے، ملبہ ایک دوسرے پر ڈال دیا۔
ڈپٹی گورنراسٹیٹ بینک نے کہا کہ ملوث افراد کو پکڑ کا ان کا متعلقہ قوانین کےمطابق احتساب ہونا چاہیے،بینکوں نے 37 مشکوک ٹرانزیکشنز کی نشاندہی کرکے رپورٹ جاری کی تھی۔
ایف بی آر حکام کا نے بتایا کہ صرف دو امپورٹرز نے 72 ارب روپے سےزیادہ کی رقم بیرون ملک منتقل کی ہے۔5سال کےدوران اوورانوائسنگ کے ذریعے69 ارب سے زیادہ کی منی لانڈرنگ ہوئی ہےایک امپورٹر نے 14 ارب دوسرے نے 11 ارب روپے بینکوں میں جمع کرائے،ایف بی آر حکام کا کہنا تھا کہ اگر بینک پہلے ہی ریڈ فلیگ لگا دیتے تو اسکینڈل کو پہلے ہی روکا جا سکتا تھا۔
کسٹمز حکام نےکمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ مزید چھ افراد کے خلاف ایف آئی آر درج کر لی گئی ہے۔کیمٹی میں موجود ممبر کسٹمز کا کہنا تھا کہ سولر پینلز کی درآمد سے متعلق 21 کمرشل بینکوں سے ریکارڈ مانگا ہےاسلام آباد7 کمپنیوں نے تقریبا 70 ارب روپے کی منی لانڈرنگ کی ہے۔