چیئرمین یوسف رضاگیلانی کی زیرصدارت سینیٹ کااجلاس ہوا جس دوران سینیٹرثمینہ ممتاززہری نےبلوچستان کی شاہراہوں پراموات سےمتعلق توجہ دلاؤنوٹس پیش کیا جس پر وفاقی وزیرمواصلات،نجکاری وسرمایہ کاری بورڈعبدالعلیم خان نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ بلوچستان میں شاہرات پرحادثات میں بتدریج کمی آرہی ہے،2021ء کےمقابلے میں حادثات نصف سے کم ہوئےہیں،لوگوں کی اوور سپیڈ کے باعث بھی حادثات رونما ہوتےہیں۔
عبدالعلیم خان نے کہا کہ پرانی ٹرانسپورٹ بھی حادثات کا سبب بنتی ہے،میں کسی کی کرپشن کا تحفظ نہیں کررہا ہوں،مختلف ادوارمیں جوحکومتیں رہیں ان کےافرادکرپشن میں شامل ہیں،میں اپنے دور میں ہونے والی کرپشن کا جوابدہ ہوں،بلوچستان میں شاہرات پرموٹروے پولیس تعینات کرنےکا فیصلہ کیا ہے،سات روٹ پر2500اہلکار تعینات کررہے ہیں،موٹروے پولیس کی تعیناتی سےحادثات میں فرق پڑے گا۔
عبدالعلیم خان نے کہا کہ بلوچستان میں شاہرات پر ایک بھی ٹول پلازہ نہیں ہے،جب موٹرویز اورہائی ویز پرکوئی پیسہ نہیں دینا توان کی مرمت کیسےہوگی،لوگوں کے پاس ڈرائیورٹیسٹ اور امتخان کے بغیر ڈرائیونگ لائسنس ہیں،ہمارا پورا نظام قصوروار ہے،اپنےحصہ کی ذمہ داری لینےکو تیارہوں،4ہزار 37 کلومیٹر بلوچستان کی روڈ پر ایک بھی ٹول پلازہ نہیں ہے،جب سب مفت ہوگا تو سڑکوں کی حفاظت اور بحالی کیسے ہوگی،کمرشل ڈرائیورز کے لائسنس دوبارہ چیک کرینگے،بلوچستان جانےوالے کمرشل بس ڈرائیورزنےبنا ٹیسٹ لائسنس لئےہوئےہیں۔
قومی اقتصادی کونسل نے مالی سال 2020-21ء کی رپورٹ ایوان میں پیش کی۔