اشرافیہ کیلئے مراعات جبکہ تنخواہ دار اور کاروباری طبقے پر ٹیکسوں کی بھرمار سے بھرا نئے مالی سال 25-2024 کا بجٹ آج سے لاگو ہو گیا۔
نئے مالی سال کے بجٹ میں بین الاقوامی مالیاتی ادارے ( آئی ایم ایف ) کے دباؤ پر ٹیکس ریونیو کا ہدف 12 ہزار 970 ارب روپے مقرر کیا گیا ہے جس میں 1700 ارب روپے سے زیادہ کے نئے ٹیکس شامل ہیں ۔
شیرخوار بچوں کے ڈبہ بند دودھ ہی نہیں بلکہ دودھ کےعام پیکٹ پر بھی 18 فیصد جی ایس ٹی دینا پڑے گا ، موبائل فونز کی خریداری پر بھی 18 سے 25 فیصد تک جی ایس ٹی عائد کیا گیا ہے جبکہ پیٹرول، ڈیزل اور ہائی اوکٹین پر پیٹرولیم لیوی میں 10 روپے لیٹر اضافہ ہو گا ، لبریکنٹ آئل پر بھی 5 فیصد فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی لگا دی گئی۔
سیمنٹ پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی 2 روپے سے بڑھا کر 4 روپے فی کلو کی گئی ہے جبکہ بین الاقوامی سفر پر55 ارب کے اضافی ٹیکس لگائے گئے ہیں۔
نئے بجٹ میں تنخواہ دار اور غیرتنخواہ دار کاروباری طبقے کی آمدن پر 10 فیصد اضافی سرچارج لگا دیا گیا ہے ، تنخواہ دار طبقے پر ٹیکسوں کی شرح 39 فیصد ، ماہانہ ایک لاکھ روپےآمدن پر پہلے سے دوگنا ٹیکس دینا ہوگا ۔
ایسوسی ایشن آف پرسنز کو 44 فیصد جبکہ کاروباری طبقے کو 50 فیصد تک انکم ٹیکس ادا کرنا پڑے گا لیکن حاضر سروس اور ریٹائرڈ سول و فوجی افسران کو پراپرٹی کی فروخت یا ٹرانسفر پر ٹیکس استثنیٰ دیدیا گیا ہے۔
نان فائلرز کی سمز بلاک نہ کرنے والی ٹیلی کام کمپنیوں کو 5 سے 10 کروڑ روپے جرمانہ ادا کرنا پڑے گا ۔
افغانستان سے پھل سبزیوں کی درآمد ، ٹریکٹرز ، میڈیکل کی تشخیصی کٹ پر 18 فیصد جی ایس ٹی نافذ کیا گیا جبکہ بلڈرز اور ڈویلپرز کو تعمیرات ، رہائشی اور کمرشل پراپرٹی کی فروخت پر 10 سے 15 فیصد ٹیکس دینا ہو گا۔
نان ریذیڈنٹ پاکستانیوں کو مختلف ٹرانزیکشنز پر ٹیکس دینا ہو گا ۔
نئی پنشن اسکیم کا بھی اطلاق ہوگیا جبکہ تاجر دوست اسکیم کے تحت تاجروں سے ٹیکس وصولی بھی آج سے شروع ہو جائے گی۔
اسلام آباد میں 2 ہزار سے 4 ہزار مربع گز کے فارم ہاؤس پر 5 لاکھ اور اس سے اوپر 10 لاکھ ٹیکس دینا ہو گا ، 2 ہزار مربع گز کے گھر پر 10 لاکھ اور اس سے بڑھے گھر پر 15 لاکھ روپے ٹیکس عائد ہوگیا ۔
پراپرٹی کی ٹریڈنگ ویلیو پر بھی 4 فیصد اسٹیمپ ڈیوٹی دینا ہوگی ۔
نئے بجٹ میں اسٹیشنری پر ٹیکس چھوٹ برقرار رکھی گئی ہے۔
نان فائلرز کو ٹیلی فون کالز پر اضافی 75فیصد ٹیکس نہیں دینا پڑے گا، آزاد کشمیر اور سابق فاٹا کیلئے ٹیکس چھوٹ برقرار ہے ، فلاحی ہسپتالوں اور خیراتی اداروں کو بھی ٹیکس استثنیٰ ملتا رہے گا ۔
ماہرین کے مطابق نئے بجٹ پر عمل درآمد سے مہنگائی میں اضافہ ہو گا ۔