جمعیت علماء اسلام ( جے یو آئی ) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے ایک بار پھر ملک میں دوبارہ عام انتخابات کا مطالبہ کردیا۔
جمعیت علمائےاسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے نیوز کانفرنس کے دوران بتایا کہ جے یو آئی کی مرکزی شوریٰ کا دو روزہ اجلاس اختتام پذیر ہوا ہے، گزشتہ اجلاس میں 8 فروری کے الیکشن کے نتائج کو مسترد کردیا گیا تھا، انتخابات میں اسٹیبلشمنٹ کی مداخلت کیخلاف تحریک کو آگے بڑھائیں گے۔
سربراہ جے یو آئی کا کہنا تھا کہ ملک میں غیرجانبدارانہ، صاف اور شفاف انتخابات کروائے جائیں اور الیکشن کےعمل میں افواج اورخفیہ ادارے مداخلت نہ کریں۔
مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ مجلس شوریٰ نے سیاسی جماعتوں کے ساتھ رابطوں کا بھی جائزہ لیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ سنی اتحاد کونسل کے سربراہ نے کل ہی بیان دیا ہے کہ جے یو آئی سے اتحاد نہیں ہوسکتا، بہتر سیاسی ماحول تشکیل دینے میں ہمیں کوئی ہچکچاہٹ نہیں ہے، مجلس شوریٰ اس بات پرمتفق ہے آئین تمام اداروں کے دائرہ کار کا تعین کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ملک و قوم کیلئے اپنا آئینی کردار ادا کرتے رہیں، ملکی دفاع کے معاملے پر پوری قوم فوج کے شانہ بشانہ کھڑی ہے، سیاسی مداخلت کو آئین بھی تسلیم نہیں کرتا نہ ہی ہم تسلیم کرتے ہیں، عزم استحکام کے اعلان پر بھی یکسوئی نہیں پائی جا رہی۔
ان کا کہنا تھا کہ 2001 ءسے جتنے آپریشن ہوئے اس کے باوجو ددہشتگردی میں 10 گنا اضافہ ہوا، لوگ صبح و شام غیر محفوظ اور کنفیوژ ہیں، ماضی کے آپریشنز کے اندر عوام کے نقصانات کا ازالہ نہیں ہوسکا۔
انہوں نے کہا کہ فاٹا کی ترقی کیلئے فاٹا کا انضمام کیا گیا، ہم پر لازم ہے ہم ریاستی اداروں کے خلاف زبان نہ کھولیں، لیکن کیا ان اداروں کواپنی ذمہ داریوں کا احساس ہے ؟۔
انہوں نے کہا کہ جمعیت علمائے اسلام پاک، چین تعلقات کو مضبوط دیکھانا چاہتی ہے، ہم ابھی تک سرمایہ کاری کیلئے چین کا اعتماد حاصل نہیں کرسکے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ امریکا نے 8 فروری کے الیکشن کو مشکوک قرار دیا ہے، جمعیت علمائے اسلام کا واضح موقف ہے امریکا ہمارے معاملات سے دور رہے۔