پاکستانی انتخابات میں دھاندلی کے مبینہ الزامات پر مبنی امریکی کانگریس کی قرارداد پر دفتر خارجہ نے سخت ردعمل جاری کرتے ہوئے کہا کہ مذکورہ قرارداد کا سیاق و سباق اور ٹائمنگ پاک امریکہ مثبت تعلقات کے برخلاف ہے ، قرارداد پاکستان کی سیاسی صورت حال اور انتخابات کے طریقہ کار کو سمجھے بغیر منظور کی گئی ۔
ایک بیان میں ترجمان دفترخارجہ کا مزید کہناہےکہ پاکستان دنیا کی دوسری بڑی پارلیمانی جمہوریت ہے ۔ ہم اپنے قومی مفاد کے تحت آئین ، انسانی حقوق اور قانون کی حکمرانی پر یقین رکھتےہیں ۔اس طرح کی قراردادیں نہ تو تعمیری ہیں اور نہ ہی زمینی حقائق سے میل کھاتی ہیں ۔ پاکستان باہمی احترام اور ایک دوسرے کے مسائل کو سمجھتے ہوئے تعمیری مذاکرات پر یقین رکھتا ہے ۔ ہمیں امید ہے کہ امریکی کانگریس پاک امریکہ تعلقات اور دونوں ملکوں کے مفاد میں باہمی تعاون کے فروغ پر اپنی توجہ مرکوز رکھے گی ۔
امریکی کانگریس نے پچیس جون کو ایک قرارداد کی منظوری دی جس میں آٹھ فروری کے پاکستانی انتخابات میں مداخلت اور بے ضابطگیوں کےالزامات کی تحقیقات پر زور دیا گیا تھا ۔
امریکی قرارداد
امریکی ایوان نمائندگان میں منظور کردہ قرار داد کے متن میں پاکستان میں جمہوریت کی حمایت کے عزم کا اظہار کیا گیا ہے اور کہا گیا کہ انتخابات آزاد، منصفانہ اور پاکستانی عوام کے امنگوں کے مطابق ہو۔ قرار داد کے مطابق صدر اور سیکریٹری آف اسٹیٹ پاکستانی حکام کے ساتھ مل کر جمہوریت، انسانی حقوق اور قانون کی حکمرانی کو یقینی بنانے کے لیے کام کریں، حکومت پاکستان جمہوری اداروں کے وقار کو بلند رکھے۔
قرار داد میں کہا گیا ہے کہ انسانی حقوق، قانون کی حکمرانی بنیادی حقوق کے تحفظ کو یقینی بنائے، پاکستان کے لوگوں کوجمہوری عمل میں شمولیت سے روکنے کی مذمت، عوام کو ہراساں کرنے، حراست میں لینے اور ان کے سیاسی حقوق کی پامالی کی مذمت کرتے ہیں، سیاسی، انتخابی اور عدالتی کارروائی کو سبوتاژ کرنے کی کوشش کی مذمت کرتے ہیں۔