محکمہ موسمیات کے مطابق 26 جون کو بحیرہ عرب اور خلیج بنگال سے مون سون ہوائیں ملک کے مشرقی علاقوں میں داخل ہونے کا امکان ہے۔
اس موسمی نظام کے زیرِاثر سندھ میں کراچی اور حیدرآباد سمیت، سکھر، لاڑکانہ، جیکب آباد اور اندرون سندھ کے بعض دیگر علاقوں میں تیز ہواؤں اور گرج چمک کے ساتھ بارش جبکہ چند مقامات پر موسلادھار بارش کا امکان ہے۔
محکمہ موسمیات کے مطابق 27 جون سے یکم جولائی کے دوران اسلام آباد، راولپنڈی، مری، گلیات، اٹک، چکوال، جہلم، گجرات، لاہور، شیخوپورہ، سیالکوٹ، نارووال میں گرج چمک کے ساتھ وقفے وقفے سے بارش جبکہ چند مقامات پر موسلادھار بارش اور ژالہ باری کا امکان ہے۔
محکمہ موسمیات کی جانب سے فیصل آباد، سرگودھا، بھکر اور میانوالی سمیت کئی پنجاب کے کئی علاقوں میں بھی تیز ہواؤں اور گرج چمک کے ساتھ وقفے وقفے سے بارش جبکہ چند مقامات پر موسلادھار بارش اور ژالہ باری کا امکان ظاہر کیا گیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق 26 جون سے 30 جون کے دوران جنوبی پنجاب کے کئی علاقوں میں بھی تیز ہواؤں اور گرج چمک کے ساتھ بارش کی توقع ہے جبکہ 28 جون جون سے یکم جولائی کے دوران گلگت بلتستان میں دیامیر، استور، غذر، سکردو، ہنزہ، گلگت، گانچھے، شگر جبکہ پاکستان کے زیرانتظام کشمیر میں وادی نیلم، مظفرآباد، راولاکوٹ، باغ، بھمبر اور میرپور سمیت بعض دیگر علاقوں میں تیز ہواؤں اور گرج چمک کے ساتھ وقفے وقفے سے بارش کا امکان ہے۔
محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ اس دوران پاکستان کے زیرانتظام کشمیر کے بعض مقامات پر موسلادھار بارش کی بھی توقع ہے۔ 28 جون جون سے یکم جولائی کے دوران خیبر پختونخوا کے علاقوں دیر، چترال، سوات، کوہستان، مالاکنڈ، باجوڑ، شانگلہ، کوہاٹ اور باجوڑ میں گرج چمک کے ساتھ وقفے وقفے سے بارش کا امکان ہے۔
اسی طرح مانسہرہ، ایبٹ آباد، ہری پور، پشاور، مردان سمیت کئی اضلاع میں تیز ہواؤں اور گرج چمک کے ساتھ وقفے وقفے سے بارش کا امکان ہے۔ اس دوران چند مقامات پر موسلادھار بارش کی بھی توقع ظاہر کی گئی ہے۔
دوسری جانب 26 جون سے 28 جون کے دوران بلوچستان کے ضلع لسبیلہ، خضدار، آواران، جھل مگسی، قلات، نصیرآباد، جعفرآباد، ڈیرہ بگٹی، کوہلو، ژوب اور بارکھان میں تیز ہواؤں اور گرج چمک کے ساتھ بارش کا امکان ہے۔
ممکنہ موسلادھار بارش کے باعث اسلام آباد، راولپنڈی، لاہور، سیالکوٹ، گوجرانوالہ اور نارووال میں اربن فلڈنگ کا خدشہ ہے۔ آندھی چلنے اور گرج چمک کے باعث روزمرہ کے معمولات متاثر ہونے، کمزور انفراسٹرکچر (بجلی کے کھمبے، گاڑیوں سولر پینل وغیرہ) کو نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہے۔
حکام کی جانب سے تمام متعلقہ اداروں کو ’الرٹ‘ رہنے اور کسی بھی ناخوش گوار واقعے سے بچنے کے لیے تمام ضروری اقدامات کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔