ریاستی ملکیتی اداروں کے سالانہ نقصانات 23 فیصد اضافے کے ساتھ 905 ارب روپے سے تجاوز کر گئے۔ صرف پاکستان ریلویز اور این ایچ اے نے گزشتہ 10 سال میں قومی خزانے کو 5 ہزار 595 ارب روپے کا نقصان پہنچایا۔ این ایچ اے سالانہ 413 ارب نقصانات کے ساتھ سرفہرست رہا۔ توانائی شعبے نے 304 ارب روپے خسارا کیا۔ او جی ڈی سی ایل اور پاکستان پیٹرولیم لمیٹڈ سمیت سولہ اداروں نے سات سوتین ارب روپے منافع بھی کمایا۔
وفاقی ریاستی ملکیتی اداروں کے مالی نقصانات سے متعلق دوہزار بائیس تئیس کی رپورٹ میں چشم کُشا انکشافات سامنے آگئے۔ خسارے کا شکار سرکاری اداروں کے سالانہ نقصانات 905 ارب روپے سے تجاوز کرگئے۔ ۔نیشنل ہائی وے اتھارٹی 413 ارب 45 کروڑ روپے نقصانات کے ساتھ سرفہرست رہی۔ این ایچ اے کے ذمہ قرضوں پر سود کے واجبات 1100 ارب روپے تک پہنچ گئے۔ صرف این ایچ اے اور پاکستان ریلویز نے گزشتہ 10 سال میں قومی خزانے کو 5 ہزار 595 ارب روپے نقصان پہنچایا۔توانائی شعبے نے دوہزار بائیس تئیس میں 304 ارب کے نقصانات کیے۔
زیرجائزہ عرصے میں توانائی شعبے سمیت کئی اداروں کو 1021 ارب روپے کی مالی مدد فراہم کی۔ بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں سمیت توانائی شعبے پر759 ارب روپے خرچ کیئے گئے لیکن اس کے باوجود گردشی قرضہ 4 ہزار ارب روپے سے تجاوز کر گیا۔ بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں میں سے کوئٹہ الیکٹرک نے سب سے زیادہ 88 ارب 48 کروڑ، پشاور الیکٹرک نے 80 ارب 59 کروڑ کے نقصانات کیے۔ پی آئی اے کے سالانہ نقصانات 75 ارب 75 کروڑاور پاکستان ریلویز کے 48 ارب 53 کروڑ رہے۔۔۔ اسٹیل ملز کے سالانہ نقصانات کا تخمینہ 25 ارب 45 کروڑ روپے ہے۔ معیشت کا خون چوسنے والے دیگر اداروں میں میپکو، سوئی سدرن، حیسکو، پی ٹی سی ایل، جینکوز، فیسکواور پوسٹ آفس شامل ہیں۔
جن 16 سرکاری اداروں نے سالانہ 703 ارب 26 کروڑ منافع کمایا ان میں او جی ڈی سی ایل 224 ارب 62 کروڑ کے ساتھ سرفہرست ہے۔ پاکستان پیٹرولیم لمیٹڈ نے 97 ارب 22 کروڑ اور پاک عرب ریفائنری کمپنی نے سالانہ 66 ارب 59 کروڑ روپے کمائے۔ گورنمنٹ ہولڈنگز، نیشنل پاور پارکس، نیشنل شپنگ، سوئی نادرن، واپڈا، اسٹیٹ لائف انشورنس کارپوریشن بھی منافع میں رہے۔