گلگت بلتستان اسمبلی میں نئے مالی سال2024-25 کیلئے ایک سو چالیس ارب سے زائد کا بجٹ منظوری کیلئے پیش کیا گیا، اپوزیشن اراکین نے شور شرابا کیا اور بجٹ کی کاپیاں پھاڑ دی ۔
گلگت بلتستان اسمبلی میں اسپیکر اسمبلی نذیر ایڈووکیٹ کی زیرصدارت میں نئے مالی سال2024-25 کیلئے بجٹ اجلاس شروع ہوا، تو وزیر خزانہ انجینئر محمد اسماعیل کی بجٹ تقریر سے قبل ہی قائدحزب اختلاف اور اپوزیشن اراکین نے ایوان میں احتجاج شروع کردیا۔
اپوزیشن اراکین نے پہلے اسپیکر کے ڈیسک پھر وزیرخزانہ کا گھیراؤ کیا، اپوزیشن نے باجے بھی بجائے اور اس شور شرابا کرتے رہے،وزیر خزانہ کی بجٹ تقریر اراکین اسمبلی کو سننے میں بھی دشواری پیش آئی، تاہم بجٹ تقریر ختم ہونے سے پندرہ منٹ قبل اپوزیشن اراکین بجٹ اجلاس کا بائیکاٹ کر کے چلے گئے۔
وزیر خزانہ نے نئے مالی سال2024-25 کیلئے ایک کھرب 44ارب 70 کروڑ 20 لاکھ روپے کا مجموعی بجٹ پیش کیا، غیر ترقیاتی اخراجات کیلئے 86 ارب 60 کروڑ روپے، سالانہ ترقیاتی پروگرام کیلئے 20 ارب تجویز کیے گئے۔
وفاقی حکومت کے ڈویلپمنٹ پروگرام کے لئے 13 ارب 50 کروڑ روپے تجویز کئے ، گندم سبسڈی کی مد میں 15 ارب 87 کروڑ 20 لاکھ مختص کرنے کی تجویز دی گئی،10 ارب62 کروڑ 50 لاکھ خسارے کا بجٹ پیش کیا گیا ۔
گلگت بلتستان اسمبلی میں نئے مالی سال2024-25 میں شعبہ تعلیم کے لئے ،صحت کے لئے ، واٹر اینڈ پاور ، تعمیرات عامہ، زراعت کے لئے ، ترقی نسواں کے لئے، سماجی بہبود کیلئے بھی بجٹ مختص کرنے کی تجویز پیش کی گئی۔
بلتستان اسمبلی میں نئے مالی سال2024-25 کےبجٹ پر بحث کیلئے اسپیکر نے 26 جون دن بارہ بجے تک کیلئے اجلاس ملتوی کر دیا۔