سینیٹر سلیم مانڈوی والا کی زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس ہوا جس دوران سینیٹر فیصل واوڈا نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ نان فائلرز کو حج و عمرہ کی اجازت کیوں دی گئی ہے،اس کی وضاحت کریں کہ اس کے پیچھے کیا لاجک ہے،حج و عمرہ کیلئے نان فائلرز پر بھی فائلرز بننے کی شرط لاگو کی جائے۔
ممبر آپریشن ایف بی آر نے کہا کہ یہ صرف مذہبی فریضہ ہونے کی وجہ سے کیا گیا ہے،فیصل واوڈا نے کہا کہ مذہب میں بھی پہلے قانون کی پاسداری ہے،نان فائلرز کو حاصل اس استثنی کا دوبارہ جائزہ لیں۔
آل پاکستان فرٹیلائزر ڈیلرز ایسوسی ایشن نے کمیٹی کو بریفنگ میں بتایا کہ کھاد ڈیلرز پر 0.5 فیصد سیلزٹیکس میں اضافہ کر دیا گیا ہے، ایف بی آر کے نمائندے نے جواب دیا کہ فرٹیلائزر ڈیلر پر ٹیکس اضافہ سپلائی چین کی ڈاکیومنٹیشن کے لیے کیا گیا ہے، فرٹیلائزر ڈیلرز ایسوسی ایشن کے نمائندے نے کہا کہ ایف بی آر اختیارات کا بھی غلط استعمال کرتا ہے۔
فیصل واوڈا نے کہا کہ حکومت میڈیا ورکرز کے مفادات کا تحفظ کرے، کورونا کے دوران میڈیا رپورٹر کی تنخواہوں پر کٹ لگائے گئے، کورونا کے دنوں میں تنخواہوں میں لگنے والا کٹ ورکرز کو واپس ملنا چاہئے۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ آپ کوئی تجویز دیں ہم کیا کر سکتے ہیں، فیصل واوڈا نے جواب دیا کہ ہم انہیں کسی ہاؤسنگ میں کوئی پلاٹ دیں، میڈیا ورکرز کو مراعات دینی چاہئیں، ہمیں وزارت اطلاعات کے ساتھ میٹنگ کر لینی چاہئیے۔
دوسری جانب فیصل واوڈا نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بجٹ کو کسی صورت کوئی روک نہیں سکتا، بجٹ ڈنکے کی چوٹ پر پاس ہوگا ، بجٹ میں ترامیم کی گنجائش موجود ہے، ہم سب ٹیکسز کا اپنا اپنا بوجھ اٹھانے کو تیار ہیں، بجٹ میں کہیں کچھ کوتاہیاں اور نالائقی بھی ہے۔