روس کے صدر ولادی میر پیوٹن کا کہنا ہے کہ نارتھ اٹلانٹک ٹریٹی آرگنائزیشن ( نیٹو ) کا ایشیا میں آنا روس کے لیے خطرے کی علامت ہے۔
روسی صدر ولادی میر پیوٹن ویتنام کے سرکاری دورے پر موجود ہیں جہاں انہوں نے جمعرات کو اپنے ہم منصب ٹو لام سے ملاقات کی اور اس موقع پر کم از کم ایک درجن معاہدوں پر دستخط کیے۔
پیوٹن نے ویتنام کو طویل مدت کے لیے قدرتی گیس سمیت جیواشم ایندھن کی فراہمی کی پیشکش بھی کی۔
پیوٹن اور صدر ٹو لام نے تعلیم، سائنس اور ٹیکنالوجی، تیل اور گیس کی تلاش، صاف توانائی اور صحت میں مزید تعاون پر اتفاق کیا جبکہ دونوں ممالک نے ویتنام میں جوہری سائنس اور ٹیکنالوجی کے مرکز کے لیے روڈ میپ پر کام کرنے پر بھی اتفاق کیا۔
عوامی طور پر اعلان کردہ 12 معاہدوں میں سے کوئی بھی دفاع سے متعلق نہیں تھا لیکن ویتنامی صدر نے کہا کہ اور بھی معاہدے ہیں جو عوامی نہیں کیے گئے۔
پیوٹن نے کہا کہ دونوں ممالک ایشیا پیسیفک کے خطے میں ایک قابل اعتماد سیکورٹی ڈھانچہ تیار کرنےمیں دلچسپی رکھتے ہیں جبکہ لام نے کہا کہ روس اور ویتنام دونوں غیر روایتی سیکورٹی چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے دفاع اور سلامتی میں مزید تعاون کرنا چاہتے ہیں۔
ویتنام میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پیوٹن کا کہنا تھا کہ روس نیوکلیئر ڈاکٹرائین میں تبدیلی پر غورکر رہا ہے، مغرب کے خلاف ایٹمی ہتھیاروں کے استعمال کی شرائط میں نرمی ہوسکتی ہے۔
پیوٹن کا کہنا تھا کہ روس اور شمالی کوریا کے معاہدوں سے جنوبی کوریا کو ڈرنا نہیں چاہیے، یوکرین کو ہتھیار دینے کا فیصلہ جنوبی کوریا کی غلطی ہوگی، نیٹو کا ایشیا میں آنا روس کے لیے خطرے کی علامت ہے۔
انہوں نے کہا کہ سیاسی بنیادوں پر پابندیاں لگانا غیر انسانی عمل ہے،مغرب کے ساتھ پس پردہ مذاکرات کا کوئی امکان نہیں اور یوکرین میں شمالی کوریا کی فوج کو استعمال کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔