وفاقی وزیر اطلاعات عطاء اللہ تارڑ کا کہنا ہے کہ پاکستان اور چین کی دوستی سیاست سے بالاتر ہے، اچھا وقت ہو یا برا، پاک چین دوستی ہمیشہ لازوال رہی ہے۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر عطاء اللہ تارڑ کا کہنا تھا کہ عید پر وفاق اور پنجاب میں صفائی ستھرائی کے بہترین انتظامات رہے، بہترین سیکیورٹی پر قانون نافذ کرنے والے اداروں کی کارکردگی کو سراہتے ہیں، تمام سرکاری اداروں نے اپنے فرائض تن دہی سے سر انجام دیئے۔
وفاقی وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ چین کا ایک اعلیٰ سطح کا وفد پاکستان پہنچ رہا ہے، معزز مہمان سی پی سی کے وزیر ہیں، وہ دنیا بھر کی سیاسی جماعتوں کے معاملات بھی دیکھتے ہیں، مشترکہ مشاورتی اجلاس کی صدارت نائب وزیراعظم اور چین کے وزیر کریں گے۔
عطاء تارڑ کا کہنا تھا کہ پاک چین دوستی سیاست سے بالاتر ہے، اچھا وقت ہو یا برا، پاک چین دوستی لازوال رہی ہے، تجزیہ کاروں نے وزیراعظم کے دورے کو اب تک کا سب سے کامیاب دورہ قرار دیا، یہ ایک ایسی چیز کے جس پر تنقید ہوتی ہے نہ ہی ہونی چاہئے۔
ان کا کہنا تھا کہ کچھ تنقیدی پہلو سامنے آرہا ہے، سب سیاسی جماعتوں سے کہوں گا کہ اس وفد کو خوش آمدید کہیں۔
انہوں نے کہا کہ سی پیک بڑھانے اور وفد کے دورے کے لئے چینی سفیر کا کردار قابل تعریف ہے، جب بھی سی پیک اپ گریڈ کی بات ہوگی تو دیکھیں کہ کون آگے بڑھتا نہیں دیکھ سکتا، ایک سیاسی جماعت کی کوشش تھی کہ پاک چین دوستی پر تنقید کرے، آپ سو برا چاہیں لیکن پاک چین دوستی پر اثر نہیں پڑے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ معاشی ترقی کے حوالے سے اچھی خبریں ہیں جس کا ثبوت فچ رپورٹ ہے، آئی ٹی کی مثالی برآمدات ہوئیں ، پاکستان آئی ٹی کا مرکز بننے جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم تمام صوبوں کے معاملات کو ایک ساتھ چلانا چاہتے ہیں، گرڈ اسٹیشن پر جا کر سوئچ آن اف کرنا کوئی جائز بات نہیں، کیمرے کے سامنے الگ بیان دینا ان کی مجبوری ہے، یہ جو سلسلہ چل پڑا ہے اس کا اسی زبان میں جواب نہیں دینا چاہتے، بیٹھ کر معاملہ حل کریں جو کمیٹی بنی ہے اس پر عمل کریں۔
ان کا کہنا تھا کہ وفاقی وزیر داخلہ سے وزیر اعلیٰ کے پی کی اچھی گفتگو ہوئی ، خیبرپختونخوا میں اصل قصور بجلی کے بل ادا نہ کرنے والوں کا ہے، بجلی چوری روکنے کے لئے صوبائی حکومت کردار ادا کرے۔
انہوں نے مزید کہا کہ 187 سے 182 ووٹوں سے سلامتی کونسل رکن بننا بڑی کامیابی ہے ، سفارتی سطح پر ہونے والی سب کامیابیوں کو تسلیم کیا جانا چاہئے، ساری سیاسی جماعتیں پاکستان کے مفاد کو دیکھیں اور پاکستان کی بات کریں۔