وزیراعظم شہبازشریف کا کہنا ہے کہ پاکستان کا شمار ٹاپ10 ماحولیاتی خطرات والے ممالک میں شامل ہے۔ پاکستان ماحولیاتی تبدیلیوں کے ریڈزون میں آچکا ہے۔
این ڈی ایم اے کے پروجیکٹ نیشنل ایمرجنسیز آپریشن سینٹر میں خطاب کے دوران وزیراعظم شہبازشریف نے کہا کہ پاکستان میں2022میں بدترین سیلاب آیا تھا، این ڈی ایم اے نے سیلاب کے دوران اہم کردارادا کیا، آنے والے سالوں میں شدید ماحولیاتی تبدیلیوں کاسامنا کرناپڑسکتا ہے، این ڈی ایم اے ان تمام خدشات کامقابلہ کرنے کیلئے تیار ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ سیلاب سے سب سے زیادہ سندھ متاثرہوا، سیلاب سےخیبرپختونخوا،پنجاب کے ایک دواضلاع بھی متاثر ہوئے، سیلاب سےنمٹنے کیلئے وفاق نے سب سے زیادہ حصہ ڈالا، وفاق نے100ارب روپے سیلاب متاثرین پرخرچ کیے۔ صوبوں نے بھی سیلاب متاثرین کی مددمیں اپنا حصہ ڈالا۔ سیلاب سے پاکستان کو30ارب ڈالرکامعاشی نقصان ہوا۔
شہبازشریف نے کہا کہ این ڈی ایم اے ایساادارہ ہے جسے تمام اداروں پرفوقیت ملنی چاہیے، این ڈی ایم اےمیں لوگ دوسرے اداروں سے ڈیپوٹیشن پر آتے ہیں، این ڈی ایم اےمیں مستقل بھرتیاں اور تعیناتیاں ہونی چاہئیں، چیئرمین این ڈی ایم اے نے ادارے میں جدت لانے کا خواب پورا کر دکھایا۔
انہوں نے کہا کہ این ڈی ایم اے کی کیپسٹی بلڈنگ کیلئے جو وسائل چاہئیں ہم حاضرہیں، این ڈی ایم اے میں میرٹ پربھرتیاں کی جائیں، عملےکواندرون، بیرون ملک بہترین سینٹرزمیں تربیت کیلئے بھیجا جائے، وفاقی اور صوبائی ڈیزاسٹرمینجمنٹ ادارے ملکر ٹیکنالوجی کو بہتر بنائیں، کوشش کریں کم وسائل میں بہترین اور جدیدآلات خریدے جائیں۔
تقریب سے خطاب میں وزیراعظم کا مزید کہنا تھا کہ آئی ٹی کی مد میں بجٹ میں50ارب روپے مختص کیے ہیں، چین ہر سال3لاکھ بچوں کو آئی ٹی کی تربیت دے گا۔