وفاقی وزیر نجکاری و سرمایہ کاری بورڈ عبدالعلیم خان کا کہنا ہے کہ گذشتہ 20 پچیس سال کی تمام حکومتیں پاکستان انٹرنیشنل ائیرلائن ( پی آئی اے ) کی تباہی کی ذمہ دار ہیں، متعلقہ فورمز سے منظوری ہو چکی ، پی آئی اے کی نیلامی اگست میں ہو گی جس میں شفافیت یقینی بنائی جائے گی اور اگر کسی کو تحفظات ہوں تو بات ہو سکتی ہے۔
قومی اسمبلی میں وفاقی وزیر برائے سرمایہ کاری بورڈ ، مواصلات اور نجکاری عبدالعلیم خان نے اتحادی جماعتوں کے نجکاری سے متعلق سخت سوالات کے جوابات دیتے ہوئے کہا کہ قومی ائیر لائن خود بخود تباہ نہیں ہوگئی بلکہ اس کی تباہی میں گذشتہ بیس پچیس سال کے دوران ہر حکومت نے حصہ ڈالا ہے۔
وفاقی وزیر نے پی آئی اے کی نجکاری کیلئے اگست 2024 کی ڈیڈ لائن دی اور کہا نجکاری کے لئے شارٹ لسٹ کی گئی تمام چھ کمپنیاں پاکستانی ہیں، کوئی غیر ملکی نہیں۔
عبدالعلیم خان کا کہنا تھا کہ پی آئی اے نقصان میں کیوں جارہی ہے ؟ سب لوگ اپنے گریبانوں میں جھانکیں، پچھلے 20 سال میں سب حکومتوں نے اپنا حصہ ڈالا، جتنا مرضی پیسہ خرچ کرلیں، پی آئی اے نقصان سے نہیں نکل سکتی، پی آئی اے کی تباہی کی ذمہ دارگزشتہ تمام حکومتیں ہیں ، خسارے والے ادارے تب تک منافع بخش نہیں ہوں گے جب تک حکومت چلانا نہیں چھوڑے گی۔
پیپلز پارٹی نے پی آئی اے ملازمین بے روزگار ہونے اور ایم کیو ایم نے قیمتی اثاثوں کی فروخت کا سوالات اٹھائے اٹھایا تو علیم خان نے تسلی بخش جوابات دے دیئے ۔
انہوں نے بتایا کہ کمپنی جو پی آئی اے کو خریدے گی وہ ملازمین کو نہیں نکالے گی، فرانس اورامریکا میں پی آئی اے کے 2 ہوٹلز ہیں، پی آئی اے کی جائیدادیں نہیں بیچی جا رہیں ، صرف آپریشنل انجینرنگ اور کچن کی نجکاری ہو رہی ہے۔
جیالی رکن اسمبلی نفیسہ شاہ نے نجکاری کی شفافیت کا معاملہ اٹھایا تو عبدالعلیم خان نے کہا پی آئی اے کی نجکاری پیچیدہ ترین لین دین میں سے ایک ہے، شفافیت کے حوالے سے شیری رحمٰن سمیت 3 سینیٹرز 2 مرتبہ ملنے آئے، اگر انہیں اب بھی تحفظات ہوں تو مزید بات کی جا سکتی ہے۔