بھارت میں اقلیتی برادریوں کے خلاف امتیازی سلوک کے واقعات نے بی جے پی کے سیکولر ہونے کے جھوٹے دعووں کو بے نقاب کر دیا ہے۔
جہاں ایک طرف مودی سرکار اپنی جھوٹی شان و شوکت دکھا کر الیکشن جیتنے کا دعویٰ کررہی ہےوہاں بھارت میں بسنےوالی اقلیتیں خصوصًا مسلمان اپنےمستقبل کو لےکرشدید خوف کا شکارہیں۔
مودی سرکاراپنی نام نہاد غیر جانب دارانہ پالیسی کا ڈھنڈورا پیٹتی ہےجبکہ حقیقت اسکے بلکل برعکس ہے،حال ہی میں الجزیرہ کی جانب سے شائع کی گئ رپورٹ میں مودی کا اصل چہرہ بے نقاب ہوا ہے۔
رپورٹ کےمطابق ووٹرلسٹوں سے مسلم ووٹرز کےنام غائب ہونے سےصاف ظاہر ہے کہ مودی سرکار مسلم ووٹرز کو دبانے کی کوشش کر رہی ہے۔
الجزیرہ رپورٹ کےمطابق مسلم اکثریت کو ختم کرنے کے لیے حلقہ بندیوں تک مسلم ووٹرزکو لسٹ میں سے نکال دیا گیا ہے۔
الجزیرہ نےبھارتی مسلمان کا آنکھوں دیکھا حال بیان کرتے ہوئےکہا کہ"جب میں ووٹ ڈالنے گیا تو پولیس مسلم ووٹرز کو ہراساں اور تشدد کرتے ہوئے دیکھی گئی۔
مسلمان شہری نےبتایا کہ پولیس کی لاٹھیوں سے میرے والد شدید زخمی ہوئے کہ انکو ہسپتال منتقل کرنا پڑا۔
مسلمان شہری نےبتایا کہ پولیس افسر نے میری ووٹرسلپ اورآدھارکارڈ چھین لیا اور اسےپھاڑ کرزبردستی پولیس وین میں گھسیٹ کر مجھ پر تشدد کرنا شروع کر دیا۔
اترپردیش قانون سازاسمبلی کےرکن سےامیدوار ضیاء الرحمان برق نےکہا کہ
"مقامی انتظامیہ نےبی جےپی کے کہنےپرمسلمانوں کو اپنے ووٹ کا استعمال کرنےسےڈرانے اور روکنے کے لیے پولیس کے ساتھ ملی بھگت کی۔
" ضیاء الرحمان برق نےالجزیرہ کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ"میں نے پولیس کے ہاتھوں بچوں اوربوڑھوں کےسرپرشدید چوٹیں،بازو ٹوٹے ہوئے اور ساتھ ساتھ بےرحمی سے مارتے دیکھا۔
مودی سرکار نےبھارت کی اقلیتوں کے حقوق کودبانے اورانکے مذہبی عقائد کو مجروح کرنےکی ہرممکن سازش کی ہے۔
ایودھیا میں متنازع رام مندرکا افتتاح بھی مودی کےسماجی و سیاسی منظر نامے میں ایک سیاہ داغ کے طور پرموجودہ ہے۔
بھارتی میڈیا کےمطابق بی جے پی انتخابی فوائد کے لیےانتشاری مذہبی بیان بازی کرکےووٹرز کو تقسیم کررہی ہے اورمذہبی شناخت کوسیاست کے لیے مسلسل استعمال کرتی چلی آ رہی ہے۔
سچ تو یہ ہےکہ اقلیتوں پر مظالم اور مخالفین کی آواز گھونٹنےجیسے انتخابی ہتھکنڈوں نےبھارت کا حقیقی چہرہ دنیا کو دکھا دیا ہے۔